Select Language

اُمّت مسلمہ اور پاکستان کی نجات صرف شرک کے خاتمے میں ہے

16 /01/ 2019

بسم اللہ الرّحمٰن الرّحیم

اسلام علیکم

میں اس خواب میں یہ دیکھتا ہوں کہ بہت سے حکمران آتے ہیں اور پاکستان پہ حکومت کرتے ہیں لیکن پاکستان کے حالات تبدیل نہیں ہوتے۔ پھر عمران خان آتے ہیں اور لوگوں کو اُمید ہوتی ہے کہ اب سب ٹھیک ہوجا ئے گا کیونکہ عمران خان آگئے ہیں لیکن کچھ ٹھیک نہیں ہوتا اور سب پہلے جیسا ہی رہتا ہے۔

پھر آصف زردار ی (عمران خان کی) حکومت سے ناراض ہو جاتے ہیں اور جلسے اور تقریریں کرنا شروع کر دیتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ "میں تمھیں نہیں چھوڑوں گا اور میں تمھاری حکومت کو نہیں چلنے دوں گا اور یہ مُلک نہیں چلے گا۔" میں یہ سب ٹی وی پر دیکھ رہا ہوتا ہوں۔ پھر میں یہ سب دیکھ کر گھر سے باہر نکلتا ہوں اور میں کہتا ہوں کہ "اگر حالات یہی رہے تو مُلک ٹھیک نہیں ہو گا۔"

پھر آصف زرداری ایک جلسہ کرتے ہیں اور میں انکو دور سے کھڑے ہو کر دیکھتا ہوں جب میں یہ جلسہ دیکھ رہا ہوتا ہوں تو میری دائیں جانب زمین پر ایک میدان بننا شروع ہو جاتا ہے۔ اور اس میدان پہ مٹی کا ایک فرش بننا شروع ہو جاتا ہے۔ اس میدان پہ مٹی اس طرح بچھتی جاتی ہے جیسے کوئی بہت ہی منظم طریقے سے وہ مٹی بچھا رہا ہو۔ وہ مٹی ایک جیسی ہموار ہوتی ہے جیسے مٹی کا کوئی فرش بچھ رہا ہو اور ایسے دکھ رہی ہوتی ہے جیسے کسی ایڈوانس اور ماہر کمپنی نے یہ مٹی بچھائی ہو۔ وہ مٹی بہت ہی موزوں ہوتی ہے یعنی جیسے اوپر سے نم اور تر ہوتی ہے بالکل ویسی ہی نیچے سے بھی گیلی ہوتی۔

پھر میں اس مٹی کی طرف دھیان نہیں دیتا اور آصف زرداری کی طرف متوجہ ہوتا ہوں اور کہتا ہوں کہ "بہت سے حکمران آئے یعنی فوج، دوسرے حکمران اور عمران خان وغیرہ لیکن کچھ بھی نہیں بدلا۔"

پھر میں اس مٹی کی طرف دیکھتا ہوں تو وہ بہت زیادہ پھیل رہی ہوتی ہے اور وہ ایسے منظم طریقے سے بچھ رہی ہوتی ہے کہ مٹی کا لیول بھی ایک سا ہوتا ہے اور فاصلہ بھی اور اس پہ قدرتی کھاد ڈل رہی ہوتی ہے۔ کھاد بھی بچھتی چلی جاتی ہے۔

میں کہتا ہوں کہ "کون یہ کھاد اس طرح بچھا رہا ہے اس مٹی پہ؟"

پھر میں سوچتا ہوں کہ "ابھی آصف زرداری بول رہے ہیں، اسی طرح سے جلد ہی میری باری بھی آنی ہے بولنے کی اور مجھے بھی لوگوں سے اب بات کرنی پڑے گی اس لیے مجھے اسکے لیے تیاری کرلینی چاہیے۔ مجھے یہ پلاننگ کرنی ہوگی کہ مجھے کیا بولنا چاہیے اور کیا نہیں بولنا چاہیے۔"

پھر میں ایک کمرے یا ایک چھوٹے سے گھر کی طرف جاتا ہوں، جب میں وہاں جاتا ہوں تو دیکھتا ہوں کہ یہ ایک ہال نما کمرہ ہوتا ہے اور وہاں تھوڑے سے لوگ ہوتے ہیں۔ میں ان سے بات کرتا ہوں اور کہتا ہوں کہ "کتنے حکمران آئے اور چلے گئے اور آپ ان سب کی تاریخ اُٹھا کر دیکھ لیں ہر بار یہی اُمید تھی کہ خوشحالی آئے گی لیکن کچھ نہیں ہوا بلکہ ہر بار حالات پہلے سے زیادہ بدتر ہوتے چلے گئے۔"

میں کہتا ہوں کہ "اس سب ناکامی اور خرابی کی ایک ہی وجہ ہے" اور وہ یہ ہے کہ

"جب تک شرک اور اسکی اقسام سے اس مُلک کو پاک نہیں کیا جائے گا اور مُلک سے شرک اور اسکی اقسام کا خاتمہ نہیں ہوتا تب تک اللہ بھی مدد نہیں کرے گا اور تب تک خوشحالی بھی نہیں آئے گی۔"

میں دیکھتا ہوں کہ اور لوگ بھی وہاں آتے ہیں اور میری باتیں سُنتے ہیں۔ پھر دیکھتا ہوں کہ دُور آرمی کے لوگ بھی کھڑے ہوتے ہیں اور میری باتیں سُن رہے ہوتے ہیں۔

پھر میں کہتا ہوں کہ

"جو شہروں میں مختلف شاہراہوں اور چوراہوں پر آرٹ اور کلچر کے نام پر مختلف قسم کے بُت اور مجسمے ہیں، بڑے بڑے بورڈز ہیں جن پر غیر ضروری تصاویر ہیں ، اور جس طرح پارکوں میں بہت سے بُت اور مجسمے ہیں اور اس قسم کی دوسری غیر ضروری تصاویر شہروں میں آویزاں ہیں جن کی کوئی ضرورت نہیں، یہ سب بھی شرک کی اقسام ہیں۔"

میں مزید کہتا ہوں کہ

"خاتم النبیین نبی مکرم حضرت محمد (ﷺ) نے بھی اسی طرح کے بُتوں کو ختم کر کے شرک کا خاتمہ کیا تھا۔ جب ہم شرک کی ان سب اقسام کو ختم کریں گے تواللہ کی مدد بھی آئے گی۔ پھر نہ صرف پاکستا ن غزوہِ ہند جیتے گا بلکہ جنگِ عظیم سوئم میں روس اور امریکہ جیسی سپر پاورز کو بھی شکست دے گا اور پاکستان خود ایک سُپر پاور بن جائے گا۔"

آرمی کے لوگ اور کچھ دوسرے لوگ میری باتیں سُن رہے ہوتے ہیں اور میں کہتا ہوں کہ "جب ہم شرک کو ختم کریں گے تو پھر اللہ ہمیں اپنی نعمتوں اور رحمتوں سے نوازے گا اور اپنے خزانے ہمارے لیے کھول دیگا کیونکہ اسلام کے ابتدائی دنوں میں بھی خاتم النبیین نبی کریم محمد ﷺ نے لوگوں کو شرک سے بچنے کی تلقین فرمائی تھی اور شرک سے پاک ایک معاشرہ قائم کیا تھا۔"

پھر یہاں پہ میں لائیو انٹرویو دیتا ہوں اور اینکر مجھ سے شرک کے بارے میں پوچھتا ہے کہ تصاویر تو ضرورت ہیں آج کے دور کی تو میں کہتا ہوں کہ

"جہاں پہ ضرورت ہے وہاں تو ٹھیک ہے لیکن جہاں پہ ضرورت نہیں تو وہاں پہ تصاویر نہیں استعمال کرنی چاہیے۔ مختلف ریاستی امور میں تصویر کا استعمال تو جائز ہے، جیسے شناختی کارڈ اور کرنسی نوٹ پہ تصاویر کا استعمال ہے یا جیسے کوئی فوٹو گرافر کی شاپ ہے تو وہ تصویر استعمال کر سکتا ہے کیونکہ وہ ضروری ہے۔"

میں مزید کہتا ہوں کہ

۔۔۔ "لیکن اس کے علاوہ آپ شہر میں مختلف غیر ضروری تصاویر دیکھتے ہیں یا جیسے اکثر لوگ گھروں میں سیلیبریٹیز کی تصاویر لگاتے ہیں تو یہ جائز نہیں ہے اور یہ شرک کے زمرے میں آتا ہے۔"

میں کہتا ہوں کہ "اسی طرح آپ اینکرز کے لائیو انٹرویو دیکھیں تو وہ اپنی تصویر کا استعمال کر تے ہیں، جو مشہور اینکرز ہیں انہیں اپنی تصویر لگانے کی ضرورت نہیں تو وہ نہ لگائیں کیوں کہ اس کی ضرورت نہیں ہے اور جو غیر مشہور اینکرز ہیں وہ اپنے پروگرام کے پرومو میں تصویر دے سکتے ہیں۔" آرمی کے لوگ دُور کھڑے ہو کر مسلسل یہ سب دیکھتے رہتے ہیں اور میری باتیں غور سے سُن رہے ہوتے ہیں۔

Next Post Previous Post