Select Language

جبرائیل علیہ السلام اور محمد قاسم بن عبدالکریم

2013

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

اس خواب میں میں دیکھتا ہوں کہ میں اپنے گھر کی چھت پر بیٹھا ہوا ہوتا ہوں اور اللہ سے گفتگو کررہا ہوتا ہوں۔ میں کہتا ہوں ’’اے اللہ مجھے خاتم النبیین نبی مکرم محمد ﷺ کی راہ پر چلا اور مجھے اپنی رحمت کے باغات دکھا۔" تب اللہ فرماتا ہے "ٹھیک ہے قاسم! میں جبرائیل علیہ السلام کو آپ کے گھر کے سامنے خالی جگہ پر بھیج رہا ہوں، وہ آپ کو اس جگہ لے جائے گا جہاں آپ خاتم النبیین نبی مکرم محمد ﷺ کی راہ پر چل پائیں گے۔ اور وہاں سے اپ میری رحمت اور نعمتوں کے باغات تک پہنچ جائیں گے۔ "

میں واقعی خوش ہو جاتا ہوں اور اپنے بھائی کے پاس جاتا ہوں اور ان کو بتاتا ہوں کہ اللہ ابھی جبرائیل علیہ السلام کو میرے پاس بھیج رہے ہیں۔ جب میرے بھائی یہ سُنتے ہیں تو وہ کہتے ہیں کہ "قاسم تم کیا بات کر رہے ہو؟ اللہ کیوں جبرائیل علیہ السلام کو بھیجے گا؟ وہ میری بات نہیں سُنتے تو میں گھر سے باہر نکل جاتا ہوں۔" پھر میں قریب کے پارک سے دیکھتا ہوں کہ زمین سے ایک روشنی آرہی ہوتی ہے۔ میرے بھائی یہ سوچتے ہوئے مجھے گُھور رہے ہوتے ہیں ’’کہ قاسم کو کیا ہوگیا ہے؟"

کچھ ٹائم بعد میں جبرائیل علیہ السلام کو آسمان سے آتے ہوئے دیکھتا ہوں کہ ان کے پر خالص سُفید ہوتے ہیں اور ان سے روشنی نکل رہی ہوتی ہے، وہ بادلوں کی طرح نظر آتے ہیں اور وہ اتنے سُفید ہوتے ہیں کہ پروں کا پچھلا حصّہ سامنے سے دیکھا جاسکتا ہے اور وہ سارے پر ایک ساتھ بہت تیزی سے گردش کر رہے ہوتے ہیں۔ یہ میرے لئے ایک حیرت انگیز نظارہ ہوتا ہے۔ جبرائیل علیہ السلام میرے پاس آتے ہیں اور ان کی خوبصورتی زبردست ہوتی ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ وہ اب تک تخلیق کردہ پہلے فرشتوں میں سے ایک ہیں۔ میں ان سے (یعنی جبرئیل علیہ اسلام) سے کہتا ہوں کہ "اللہ پاک نے مجھے بتایا ہے کہ آپ مجھے کسی جگہ لے جائیں گے۔" جبرائیل علیہ السلام فرماتے ہیں کہ "ہاں! اللہ نے ابھی مجھے حکم دیا ہے، میرا ہاتھ پکڑو، تم میرے ساتھ اُڑوگے۔" میں ان کا ہاتھ پکڑتا ہوں اور میں اپنے بھائی سے کہتا ہوں کہ "دیکھیں! یہ جبرائیل علیہ السلام ہیں اور وہ مجھے لینے آئے ہیں۔" میرے بھائی حیرت زدہ ہوتے ہیں کہ میں سچ کہہ رہا تھا، وہ جبرائیل علیہ السلام سے ملنے کے لئے بھاگتے ہیں لیکن انہیں خیال نہیں رہتا کہ ان کے سامنے چوبارا ہے، وہ گرنے ہی والے ہوتے ہیں لیکن اسی لمحے جبرائیل علیہ السلام اُنہیں پکڑ لیتے ہیں اور انہیں زمین پر اُتار دیتے ہیں۔ پھر جبرائیل علیہ السلام مجھے بہت دور لے جاتے ہیں اور مجھے کسی جگہ پر اُتار دیتے ہیں۔ اور مجھے کہتے ہیں کہ "مجھے آپکو یہاں لے آنے کا حکم دیا گیا ہے۔" میں کہتا ہوں کہ'' ٹھیک ہے" اور میں کچھ فاصلہ طے کرتا ہوں۔

جبرائیل علیہ السلام چلے جاتے ہیں اور میں نہیں جانتا کہ میں کہاں ہوتا ہوں، لیکن پھر میں خاتم النبیین نبی مکرم محمد ﷺ کے قدموں کے نقشں دیکھتا ہوں، میں ان نشانات کی پیروی کرتا ہوں یہاں تک کہ میں حیرت انگیز جگہ تک پہنچ جاتا ہوں وہاں باغات، طرح طرح کے درخت اور پودے ہوتے ہیں۔ وہ ایسے ہوتے ہیں جو میں نے پہلے کبھی نہیں دیکھے ہوتے۔ یہاں سے ایک خوبصورت میٹھی خوشبو آرہی ہوتی ہے جو میں نے پہلے کبھی نہیں سونگھی ہوتی، اور وہاں ایک پُرسکون ہوا ہوتی ہے جو میرے جسم کو حیرت انگیز محسوس ہوتی ہے۔ مجھے ایک عجیب قسم کی خوشی محسوس ہوتی ہے اور میں بہت خوش ہوجاتا ہوں۔ مجھے خوشی، راحت اور ایک بہت ہی خاص قسم کا احساس ہوتا ہے۔

پھر میں دیکھتا ہوں کہ ایک شخص بہت ہی خوبصورت اور پُرجوش آواز میں سورہ رحمٰن (قرآن) کی تلاوت کررہا ہوتا ہے، اس کی اواز اور سُر ایسا تھا کہ اس سے پہلے میں نے کبھی نہیں سُنا ہوتا۔ میں فورا سحر میں آجاتا ہوں اور اس کے پاس بیٹھ جاتا ہوں اور اس کی تلاوت سُنتا ہوں۔ مجھے ہر بار یہ آیت سُن کر ایک بہت ہی عجیب سی خوشی محسوس ہوتی ہے کہ "تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟" میں باغوں کی طرف پلٹ کر دیکھتا ہوں اور کہتا ہوں کہ "بے شک ہم اللہ کے احسانات میں سے کسی کا انکار نہیں کرسکتے ہیں۔"

پھر میں اُٹھ کھڑا ہوتا ہوں اور میں اپنے سامنے اللہ کا نُور دیکھتا ہوں، پھر مجھے نیند آ جاتی ہے اور میں لیٹ جاتا ہوں۔ میں اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں کہ اس نے اپنی رحمت سے مجھے وہاں سے نکال کر اس مقام تک پہنچایا جس کا میں نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا۔ تب میں سکون سے سو جاتا ہوں۔

(خواب وہیں ختم ہوجاتا ہے)

والسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

Next Post Previous Post