Select Language

اُڑنے والا قالین اور اللہ پاک عرش

2011/ 2012

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

محمد قاسم کہتے ہیں کہ اس خواب میں میں اور میرا بھائی کہیں جارہے ہوتے ہیں۔ ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے اللہ بھی ہمیں دیکھ رہا ہے اور ہمارا مشاہدہ کررہا ہے۔ پھر راستے میں ہم ایک دھماکہ دیکھتے ہیں۔ میں اپنے بھائی سے کہتا ہوں کہ "یہاں رُک جاؤ! ہمیں ان لوگوں کی مدد کرنی چاہئے۔" میں اور میرا بھائی رُک جاتے ہیں اور یہ ایسا منظر ہوتا ہے کہ میں بہت پریشان ہو جاتا ہوں اور بھائی سے کہتا ہوں کہ "ہمیں یہاں سے چلے جانا چاہئے کیونکہ میری طبیعت خراب ہو رہی ہے۔" یہاں اللہ تعالٰی کو میرا یہ فعل پسند نہیں آتا اور وہ ہماری طرف توجہ مرکوز نہیں کرتا۔ اور میں مزید پریشان ہو جاتا ہوں اور کہتا ہوں کہ "اگر یہ حالت زیادہ خراب ہوئی تو مجھے قے آجائے گی۔" پھر میں کہتا ہوں کہ "اگر پھر کبھی ایسا واقعہ ہوا تو میں لوگوں کی ضرور مدد کروں گا۔ اور اللہ توبہ کو پسند کرتا ہے۔"

پھر ہم گھر واپس آتے ہیں لیکن وہاں اندھیرا ہوتا ہے۔ میں کہتا ہوں کہ "ہم کب تک اندھیرے میں رہیں گے؟ تب میں کہتا ہوں "اگر مجھے اس اندھیرے سے کوئی راستہ مل جائے تو یہ بہت اچھا ہوگا۔" پھر کچھ لوگ کہتے ہیں کہ "ایک قالین ہے جو اُڑتا ہے اور اُوپر جاتا ہے۔ پھر میں کچھ لوگوں سے پوچھتا ہوں "اندر جانے کا راستہ کیا ہے؟" پھر ایک باڑ اور راستہ ہوتا ہے اور ایک کمرہ ہوتا ہے اور اندر قالین ہوتا ہے۔ وہ لوگ اس قالین کی سواری کے لئے 25،000 روپے وصول کررہے ہوتے ہیں۔ پھر جب میں رقم گنتا ہوں تو یہ کافی ہوتی ہے۔ اور میں کہتا ہوں "یہ رقم ضرور اللہ نے مجھے دی ہوگی۔" تب میں گیٹ پر موجود لوگوں سے بات کرتا ہوں اور وہ 25000 روپے مانگتے ہیں۔ اور وہاں ایسے لوگ ہوتے ہیں جو پہلے ہی قالین کو آزما چکے ہوتے ہیں اور وہ کہتے ہیں کہ "ہم نے پہلے ہی قالین کا استعمال کیا ہے اور یہ اُڑتا نہیں ہے اور یہ لوگ سب کو دھوکہ دے رہے ہیں کہ یہ اُڑتا ہے۔" تب میں سوچتا ہوں کہ کچھ نہ کرنے کے بجائے مجھے اس کی کوشش کرنی چاہئے۔ تب لوگ مجھے دیکھتے ہیں اور کہتے ہیں کہ "ایک اور شخص اپنے پیسے ضائع کرنے والا ہے۔ پھر میں باڑ سے اندر جاتا ہوں اور جب میں کمرے کے اندر جاتا ہوں تو پھر وہاں قالین دیکھتا ہوں۔ میں کہتا ہوں "یہ وہی قالین ہے جو میں نے خاتم النبیین نبی مکرم محمد ﷺ کو دیا تھا اور انہوں نے نماز پڑھائی تھی۔" اور پھر میں کہتا ہوں کہ "یہ قالین ضرور اُڑے گا۔" تب میں اس قالین پر بیٹھتا ہوں اور قالین واقعتًا اُڑ جاتا ہے۔ جب میں اونچی اُڑان بھرتا ہوں تو باڑ بھی ٹوٹ جاتی ہے اور قالین اُڑنے لگتا ہے۔ اور وہی لوگ جو یہ کاروبار کررہے ہوتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ "ہم نے اسے کبھی اُڑانے کیلئے نہیں بنایا تھا اور اس شخص نے اس پر بیٹھ کر اسے اُڑنے والا بنا دیا ہے!"

وہ میرے پیچھے بھاگ رہے ہوتے ہیں اور میرے پاس پہنچنے سے پہلے وہ کہتے ہیں کہ "اگر ہم جانتے تو ہم اسے پہلے ہی روک دیتے۔" تب میں کہتا ہوں کہ "یہ قالین اللہ کے پاس جائے گا۔" تب میں اللہ سبحانہ وتعالٰی تک پہنچ جاتا ہوں اور جب میں وہاں پہنچتا ہوں تو اللہ سبحانہ وتعالٰی فرماتے ہیں کہ "قاسم! مبارک ہو! آپ کو کہ آپ یہاں تک پہنچ آ ئے، آپ بیٹھ کر یہاں تسبیح کرتے رہئیے اور وہ لوگ آپ تک نہیں آ سکتے۔

یہ خواب ختم ہوجاتا ہے۔

والسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

Next Post Previous Post