Select Language

خاتم النبیین محمد ﷺ کے گھر کی حفاظت

28/09/2015

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

میں رات کے اندھیرے میں کہیں جا رہا ہوتا ہوں۔ مجھے خود بھی سمجھ نہیں آتی کہ کہاں جاؤں۔ چلتے چلتے میں کیا دیکھتا ہوں کہ ایک کُھلے آسمان کے نیچے چارپائی پر خاتم النبیین محمد ﷺ لیٹے ہوئے ہوتے ہیں۔ میں بھاگ کراُنکے پاس جاتا ہوں اور چارپائی پہ بیٹھ کے اُن سے کہتا ہوں: ’’آپ یہاں کیوں لیٹے ہوئے ہیں؟ آپ اپنے گھر جا کے کیوں نہیں سوتے؟‘‘ تو خاتم النبیین محمد ﷺ فرماتے ہیں: ’’بیٹا، کون سا گھر؟ جو گھر میں نے بنایا تھا، اُس میں کچھ لوگوں نے قبضہ کر لیا ہے اور میرے گھر میں جو لوگ میرے ساتھ تھے وہ گروہوں کی شکل میں گھر سے بھاگ گئے ہیں۔ اورجن لوگوں نے میرے گھر پہ قبضہ کیا ہوا ہے، وہ میرے گھر کو بُری طرح سے توڑ رہے ہیں۔‘‘

اِسی دوران میں زندگی میں پہلی بارخاتم النبیین محمد ﷺ کی آنکھوں کی طرف دیکھتا ہوں۔ جب میری آنکھیں خاتم النبیین محمد ﷺ کی آنکھوں کی طرف دیکھتی ہیں، تو وہیں جم جاتی ہیں اور ہٹتی ہی نہیں۔ مجھے ایسے لگتا ہے جیسے خاتم النبیین محمد ﷺ کی آنکھوں میں اللہ نے اپنا پورا نُور بھر دیا ہو۔ یہ ناقابل یقین منظر تھا میرے لیے۔ میں نےخاتم النبیین محمد ﷺ آنکھیں پُرنم دیکھیں۔

خاتم النبیین محمد ﷺ نے مجھ سے فرمایا: ’’میرے بیٹے، تم اللہ کی مدد سے میرے گھر کو اِن لوگوں سے آزاد کراؤ اور میرے گھر کو دوبارہ سے آباد کرو۔ اور میری اُمّت کی رہنمائی کرو۔ اِن سب کو پِھر سے ایک قوم بناؤ تاکہ میرے گھر کا پوری دنیا میں بول بالا ہو جیسا کہ اِس سے پہلے تھا۔ اور خوف مت کرنا، اللہ تمھارے ساتھ ہے۔ وہ ہرحال میں تمہاری مدد کرے گا۔ تم میرے بیٹے ہو اور ایسا ہو ہی نہیں سکتا کہ اللہ میرے بیٹے کو اکیلا چھوڑ دے۔‘‘ میں نے محمد ﷺ کی پُرنم آنکھوں کو دیکھ کے کہا: ’’جتنا بھی خطرہ کیوں نہ ہو، میں آپکا یہ کام اللہ ﷻ کی مدد سے ضرور کروں گا۔ یہ سُن کرخاتم النبیین محمد ﷺ کی آنکھوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی اور خاتم النبیین محمد ﷺ دعا کرنے لگے: ’’اے اللہ، میرے بیٹے کی مدد کرنا۔‘‘

پِھر میں وہاں سے نکلا اور اللہ کے نُور نے مجھے خاتم النبیین محمد ﷺ کے گھر کا راستہ دکھایا۔ جب میں خاتم النبیین محمد ﷺ کے گھر پہنچا تو میں نے کہا: ’’قاسم! یہ تو میرا ہی گھر ہے۔‘‘ پِھر میں نے دیکھا کہ گھر کی چھت پہ کچھ مسلّح لوگ ہیں جو گھر کی نگرانی کر رہے ہیں، تاکہ کوئی اندر نہ آ سکے۔ اچانک میں اپنے دائیں ہاتھ کی شہادت اُنگلی پہ اللہ کا نُور دیکھتا ہوں اور پِھر میں اِسی نُور سے اُن کو ختم کرتا ہوں۔ پِھر میں گھر کے اندر جاتا ہوں تو کیا دیکھتا ہوں کہ پُورا گھر کھنڈرات میں بدل گیا ہوتا ہے، جس کا مجھے بہت افسوس ہوتا ہے۔ پِھر میں مسلمانوں کو ڈھونڈتا ہوں کہ سب کہاں گئے ہیں؟ اور اُن سب کو میں کیسے بلاؤں؟ پِھر میں ’’اللہ اکبر، اللہ اکبر‘‘ کہتا ہوں۔ تو کچھ لوگ میری آواز سُنتے ہیں اور کہتے ہیں ’’یہ کون ہے جو خاتم النبیین محمد ﷺ کے گھر سے آوازبلند کر رہا ہے۔‘‘ پھر اچانک میری آنکھ کُھل جاتی ہے۔

والسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

Next Post Previous Post