Select Language

جدید ترین بس اور خاتم النبیین نبی مکرم محمد ﷺ کے گھر کی تلاش

06-08-2018

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

میں اپنے گھر کی چھت پر ہوتا ہوں اور صبح کا وقت ہوتاہے۔ اللہ تعالی مجھے باہر آنے کا اور اس جگہ کو تلاش کرنے کا حکم دیتا ہے جسے میں نے اپنے خوابوں میں بہت بار دیکھا ہے۔میں بہت خوش ہوتا ہوں کہ اللہ تعالی نے مجھے ایک کام کرنے کو دیا ہے۔ میں تیار ہوکر باہر نکلتا ہوں مگر یہ سمجھ نہیں پاتا کہ مجھے کس سمت میں جانا چاہئے۔ پھر میں ایک سمت میں چل پڑتا ہوں اور کچھ فاصلے کے بعد میں کچھ لوگوں سے ملتا ہوں تو وہ مجھ سے پوچھتے ہیں کہ "کیا آپ قاسم ہیں؟" میں حیران ہوتا ہوں کہ میں ان لوگوں سے کبھی نہیں ملا پھر وہ میرا نام کیسے جانتے ہیں؟! پھر وہ مجھ سے پوچھتے ہیں کہ "کیا آپ کہیں جا رہے ہیں؟" میں انہیں بتاتا ہوں کہ "ہاں! اللہ ﷻ نے مجھے اس جگہ کو تلاش کرنے کا حکم دیا ہے جسے میں نے اپنے خوابوں میں دیکھا ہے۔" وہ یہ بات جان کر بہت خوش ہوتے ہیں اور کہتے ہیں کہ وہ بھی میرے ساتھ جانا چاہتے ہیں۔" میں انہیں بتاتا ہوں کہ ''مجھے نہیں پتہ کہ وہ جگہ کہاں ہے، وہ جگہ ابھی تک مجھے خود نہیں ملی، مجھے یہ بھی نہیں معلوم کہ وہ کتنی دُور ہے، آپ لوگ میرے ساتھ تھک جائیں گے۔" وہ کہتے ہیں کہ "وہ ہر صورت میرے ساتھ جائیں گے۔" میں کہتا ہوں ''جیسے آپ کی مرضی لیکن بعد میں مجھے الزام نہیں دینا۔" وہ کہتے ہیں "'ٹھیک ہے۔"

تھوڑی دیر چلنے کے بعد میں ایک بڑی بس تلاش کرتا ہوں۔ یہ جدید اور بہت بڑی بس ہوتی ہے۔ مجھے احساس ہوتا ہے کہ اللہ نے اس بس کو ہمارے لئے تیار کیا ہے۔ میں اپنے تمام لوگوں کو بیٹھنے کے لیے کہتا ہوں۔ ہم سب بیٹھ جاتے ہیں اور میں ڈرائیونگ شروع کردیتا ہوں۔ کچھ چھوٹی سڑکوں پر ڈرائیونگ کے بعد ہم نسبتًا بڑی سڑک تک پہنچتے ہیں اور احساس ہوتا ہے کہ یہ وہی سڑک ہے جو ہمیں پُرامن مقام تک لے جائے گی۔ میں بڑی سڑک کی طرف ایک موڑ لیتا ہوں، اس سڑک پر بہت ساری ٹریفک موجود ہوتی ہے، سڑک کے دونوں اطراف پر گھر بنے ہوتے ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ جو گھر پیچھے گزر چکے ہیں ان کو تباہ کیا جا رہا ہو۔ یہ ایک جنگ کی سی صورت حال لگتی پے۔ میں کہتا ہوں کہ "ہمیں اس سڑک سے جلدی سے گزر جانا چاہیے تاکہ ہم کسی بھی مصیبت اور ٹریفک جام سے بچ سکیں۔ میں اللہ تعالی پر بھروسہ رکھتا ہوں اور ڈرائیونگ جاری رکھتا ہوں۔ آسمان پر گہرے بادل چھا جاتے ہیں۔ میں کافی فاصلے تک ڈرائیونگ کرتا رہتا ہوں لیکن سڑک ختم نہیں ہوتی اور ٹریفک بڑھتی جاتی ہے۔ میں کہتا ہوں کہ ''میں تھک گیا ہوں اور سڑک ختم ہونے کو نہیں آ رہی۔" پھر اچانک کچھ ہوتا ہے اور ٹریفک میں نمایاں اضافہ ہوتا ہے اور بدامنی میں بھی اضافہ ہوجاتا ہے، بہت سے لوگ بائیں اور دائیں سے سڑک پر آنے لگتے ہیں اور اِدھر اُدھر دوڑنے لگتے ہیں، کچھ گاڑیوں کو آگ لگ جاتی ہے اور لوگ مرنے لگتے ہیں۔ میں اپنے آپ سے پوچھتا ہوں ''یہاں کیا ہو رہا ہے؟" میں بس کو تیز کرنے کی کوشش کرتا ہوں لیکن بہت ٹریفک ہوتی ہے اسلئے بس تیز نہیں چلائی جاسکتی۔

اچانک سڑک ٹوٹنے لگتی ہے۔ یہ چھوٹے ٹکڑوں میں ٹوٹ جاتی ہے اور دھنسنے لگتی ہے جسکی وجہ سے ٹریفک جام ہونے لگتی ہے۔ پھر کسی جگہ سے پانی بہنا شروع ہو جاتا ہے اور پورا علاقہ ڈوبنا شروع ہو جاتا ہے۔ میں اپنے سامنے موجود ٹرک کو ہارن دیتا ہوں لیکن اس کے ٹائر سڑک میں پھنسے ہوتے ہیں اور وہ ہل نہیں سکتا۔ ایسی افراتفری مچ جاتی ہے کہ پیچھے سے آنے والی گاڑیاں سامنے والی گاڑیوں میں آلگتی ہیں تاکہ وہ آگے بڑھیں۔ میں یہ سب دیکھ کر فکر مند ہو جاتا ہوں اور غور کرتا ہوں کہ ''اب میں کیا کروں؟" میں بس کو ریورس کرنے کی کوشش کرتا ہوں لیکن وہ پھنس جاتی ہے اور اس کے ٹائر زمین میں دھنس گئے ہوتے ہیں۔ میں ان لوگوں سے کہتا ہوں کہ ''سڑک بند ہو گئی ہے اور بس پھنس گئی ہے۔سڑک ڈوب رہی ہے اور اسکے ہر طرف پانی ہے۔" میں ان سے کہتا ہوں ''اگر آپ لوگ چاہیں تو بس کے ڈوبنے سے پہلے بس کو چھوڑ سکتے ہیں۔ اس کے بعد مجھے مورد الزام نہ ٹھرائیے گا، اپ لوگوں کے پاس وقت ہے، آپ لوگ جا سکتے ہیں۔" لوگ کہتے ہیں ''ہم آپ کو کسی بھی صورت چھوڑ کر نہیں جائیں گے، ہم یہاں بس میں آپ کے ساتھ ہی رہیں گے۔"میں ناراض ہو جاتا ہوں اور یہ کہتا ہوں کہ میں بس چھوڑ کر جارہا ہوں، آپ لوگ جیسا چاہے ویسا کر سکتے ہیں۔" میں بس کا دروازہ کھولتا ہوں لیکن اس کے ارد گرد پانی ہوتا ہے، میں خود سے کہتا ہوں کہ "اب یہاں سے واپس جانا مشکل ہے۔" مجھے بس کے دروازے کے ساتھ سیڑھیاں ملتی ہیں، میں ان کو استعمال کرتے ہوئے بس کی چھت پر چڑھ جاتا ہوں۔ میں دیکھتا ہوں کہ آگے والی سڑک بہت لمبی ہے اور ٹریفک ہر جگہ پھنسی ہے۔ نیز سڑک ڈوبتی جا رہی ہے اور لوگوں کی کاروں کو آگ لگ رہی ہوتی ہے اور بدامنی پھیلتی جا رہی ہوتی ہے۔ پھر میں ایک نظر اس راستے پر ڈالتا ہوں جس سے ہم آئے تھے اور کہتا ہوں کہ ’’اللہ نے یہ کیوں نہیں بتایا کہ یہ راستہ اتنا لمبا اور مشکل ہے اور میں یہاں پھنس گیا ہوں؟ اگر اللہ نے مجھے پہلے بتایا ہوتا تو میں اتنی دور تک نہ آتا۔" تب میں آگے بڑھنے کا راستہ دیکھتا ہوں لیکن مجھے آگے جانے کا کوئی راستہ نہیں ملتا۔ اس صورتحال سے تنگ آکر میں وہاں چھت پر بیٹھ جاتا ہوں اور اس بات پر رنجیدہ ہوتا ہوں کہ یہ مجھ سے کیا ہوگیا ہے۔

تب منظر بدلتا ہے اور مجھے ایسا لگتا ہے جیسے اللہ ہمیں آسمان سے دیکھ رہا ہے اور آسمان سے بس دکھائی دیتی ہے اور اس میں میں اوپر بیٹھا ہوا ہوتا ہوں اور لوگ اس کے اندر ایک دوسرے سے باتیں کر رہے ہوتے ہیں اور کہرہے ہوتے ہیں کہ '' ہم ہار نہیں مانیں گے۔" پھر ایک شخص اُٹھتا ہے اور ڈرائیونگ سیٹ سمبھال لیتا ہے، وہ بس کو تھوڑا سا ریورس کرتا ہے پھر اسے دائیں موڑتا ہے اور اسے فٹ پاتھ پر ڈال دیتا ہے اور اسے باہر لے جاتا ہے، وہ مکانات کے سامنے والی فٹ پاتھ پر بس چلانی شروع کردیتا ہے۔ مجھے حیرت ہوتی ہے کہ یہ لڑکا کون ہے جس نے بس نکال لی ہے؟ مجھے سڑک کے ساتھ کوئی سائن بورڈ نظر نہیں آتا، شاید وہ پہلے ہی گر چکے ہوں۔ بس بہت سارے ہچکولوں کے ساتھ آہستہ آہستہ چلتی ہے، مجھے خوشی ہوتی ہے کہ بس کم از کم چل رہی ہے۔ تب میں سیڑھوں سے نیچے آکر ان سے کہتا ہوں کہ ’’ہمیں احتیاط سے آگے بڑھنا ہے تاکہ ہمیں کوئی نقصان نہ ہو کیونکہ ہمارے پاس صرف یہ بس ہے۔" لوگ ایک دوسرے سے باتیں کر رہے ہوتے ہیں اور میں نے انہیں سخت غصّے میں کہتا ہوں کہ "وہ شور نہ مچائیں اور خاموشی سے بیٹھیں، ڈرائیور کو بس چلانے دیں اور اگلی قطار میں بیٹھے ہوئے افراد اس کی رہنمائی کریں، اور اگر کوئی رکاوٹ یا خطرہ ہے تو ہوشیار رہیں تاکہ ہم بس کو کسی قسم کے نقصان سے بچاسکیں اور ہم دوبارہ پھنس نہ جائیں۔" تب میں کہتا ہوں کہ "اللہ ہمیں ہماری منزل پر لے جائے گا ، وہ ہماری رہنمائی کرے گا اور ہمیں راہ دکھائے گا۔"

میں بس کے پچھلے حصّے تک پہنچتا ہوں، راستہ کافی مشکل ہوتا ہے، بس کو بہت سی رکاوٹوں سے گزرنا پڑتا ہے۔ جب کوئی تھک جاتا ہے تو دوسرا گاڑی چلانے لگتا ہے۔ بس اللہ کی مدد سے آگے بڑھتی ہے اور پھر شام پڑجاتی ہے۔ پھر فورا ہی سڑک بہت ہموار ہوجاتی ہے اور دونوں طرف مکانات اور عمارتیں نظر آنے لگتی ہیں۔ میں ایک بار پھر چھت پر پہنچ جاتاہوں اور مجھے پتہ چلتا ہے کہ یہ ایک پُرامن مقام ہوتا ہے اور گھروں اور عمارتوں کی لائٹس روشن ہوتی ہیں۔ تب میں ان مکانات اور عمارتوں سے باہر روشنی دیکھتا ہوں اور میں کہتا ہوں کہ "یہ وہ جگہ ہے جہاں ہمیں پہنچنا تھا۔"

منظر ایک بار پھر تبدیل ہوتا ہے اور ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے اللہ ہمیں دیکھ رہا ہے۔ بس سڑک پر چل رہی ہوتی ہے اور سڑک اختتام کے قریب ہوتی ہے جہاں یہ مزید دو سڑکوں میں بٹی ہوئی ہے؛ بائیں اور دائیں، میں غور کرتا ہوں کہ ’’ہمیں کس راستے سے جانا ہے؟ تب مجھے محسوس ہوتا ہے کہ اللہ ہماری رہنمائی کررہا ہے اور اس نے ڈرائیور کو احساس دلادیا ہے کہ کونسا راستہ اختیار کرنا ہے۔" پھر بس بائیں طرف مڑ گئی، پھر کچھ دیر اس سڑک پر چلتے ہوئے دائیں طرف ایک اور سڑک ہوتی ہے۔ بس اس سڑک پر تھوڑی اور آگے جاتی ہے۔ عمارتیں اور مکانات تقریبا ختم ہوجاتے ہیں اور رات بھی تقریبًا چھا جاتی ہے۔ پھر میں دائیں طرف ایک مکان دیکھتا ہوں جس میں اللہ کا نُور نکل رہا ہوتا ہے۔ بس ایک بار پھر اسی سڑک پر مُڑتی ہے جہاں وہ مکان ہوتا ہے۔ اسے دیکھنے کے بعد میں کہتا ہوں کہ ’’یہ وہی جگہ ہے جہاں اللہ نے مجھے پہنچنے کے لئے کہا تھا۔" مجھے یقین نہیں آتا کہ ہم وہاں پہنچ گئے ہیں۔ جب ہم قدرے قریب پہنچ جاتے ہیں تو میں کہتا ہوں کہ ’’ یہ وہ گھر ہے جس کو خاتم النبیین نبی مکرم محمد ﷺ نے خود تعمیر کیا تھا۔ میں نے بہت سے خوابوں میں اپنے آپ کو اس گھر کی تلاش کرتے ہوئے پایا ہے۔" تب میں دیکھتا ہوں کہ اللہ کی رحمتیں گھر پر نازل ہو رہی ہوتی ہیں۔ مجھے خوشی اور حیرت کا احساس ہوتا ہے کہ اللہ نے ہمیں یہاں تک پہنچادیا ہے۔

پھر میں آسمان کی طرف دیکھتا ہوں اور جوش و خروش سے اور قدرے تیز آواز میں کہتا ہوں "اس میں کوئی شک نہیں کہ میرا اللہ تمام آسمانوں اور زمین کا مالک ہے اور اس کا کوئی شریک نہیں، اس نے مجھے یہ جگہ ڈھونڈنے کا حکم فرمایا تھا، میں نے اس کی تکمیل کی اور اپنا گھر چھوڑ دیا، میں نے لوگوں کو اپنے راستے میں پایا تو میں ان کو سوار کرتا رہا، ہمیں بہت سی رکاوٹیں اور مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اور ہم ایک جگہ پر مکمل طور پھنس گئے لیکن اللہ نے اپنے فضل سے ہمیں راستہ دکھایا۔ اس نے ہماری مدد کی اور رہنمائی کی اور ہمیں مشکلات سے نکالتا رہا، آخر کار اللہ نے ہمیں اپنے فضل سے اس مقام تک پہنچنے میں مدد دی۔ اللہ نے ان باتوں کو ثابت کردیا، اس میں کوئی شک نہیں کہ اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔"

بس اسی دوران گھر کے گیٹ تک پہنچ جاتی ہے اور اسی اثنا میں میری آواز آسمان میں گونج ُاٹھتی ہے اور پوری دنیا میں پھیل جاتی ہے۔ اس وقت یہ منظر انتہائی دلفریب ہوتا ہے۔ ایسا لگتا ہے جیسے اللہ براہ راست میری باتیں سُن رہا ہے۔ بس کے اندر موجود لوگ گھر دیکھ کر خوش ہوجاتے ہیں اور خوشی خوشی ایک دوسرے کے ساتھ بات کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں ’’الحمد اللہ ہم اس گھر کو قریب سے دیکھنے کے قابل ہوئے۔ (خواب یہاں ختم ہوجا تا ہے)

والسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

Next Post Previous Post