Select Language

پُرامن جگہ کی تلاش اور اس کی طرف ہجرت

30-11-2017

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

محمّد قاسم بیان کرتے ہیں کہ میں نے اس خواب میں دیکھا کہ میں اپنے شہر میں ہوتا ہوں اور شہر میں حالات اچھے نہیں ہوتے، لوگوں میں افراتفری اور بےچینی ہوتی ہے۔ ہر ایک فرد کسی نہ کسی مسئلے میں پھنسا ہوتا ہے اور طاقت ور لوگوں کو صرف اپنی ہی پرواہ ہوتی ہے۔ میں اپنے گھر کی چھت سے یہ سب دیکھ رہا ہوتا ہوں اور میں کہتا ہوں کہ ”کیا یہ وہ ریاست ہے جہاں ہم رہنا چاہتے ہیں؟" میں ابھی بھی دیکھ رہا ہوتا ہوں پھر اللہ آسمان سے فرماتا ہے کہ "قاسم یہاں سے باہر نکلو! زمین پر ایک پُر امن جگہ ہے جہاں میری برکت اور رحمت ہے۔ اس جگہ کی تلاش کرو، وہاں ہر طرح کا امن ہے۔" میں بہت خوش ہوتا ہوں کہ اللہ نے مجھے راستہ دکھایا۔

میں گھر سے باہر نکل جاتا ہوں اور اس جگہ کی تلاش شروع کردیتا ہوں لیکن مجھے وہ جگہ نہیں ملتی۔ میں چند لوگوں سے ملاقات کرتا ہوں اور ان سے کہتا ہوں کہ ’’یہاں کوئی پُرامن مقام ہے، ہمیں اس کی تلاش کرنی ہوگی۔" مجھے شہر سے نکلنے کا کوئی راستہ نہیں ملتا کہ میں وہاں سے نکل کر اس جگہ کو تلاش کروں۔ میں کچھ بڑے لوگوں کے پاس بھی جاتا ہوں اور ان سے کہتا ہوں لیکن انہیں مجھ پر یقین نہیں ہوتا اور وہ کہتے ہیں کہ "یہاں ایسی کوئی جگہ نہیں ہے، بلا وجہ اپنا وقت ضائع نہ کرو۔" پھر آخر کار میں ایک ایسی جگہ پر پہنچتا ہوں جہاں ایک بہت بڑی عمارت موجود ہوتی ہے اور میں کہتا ہوں کہ ’’مجھے اس عمارت کی چھت پر چڑھ کر اس جگہ کو تلاش کرنے کی کوشش کرنی چاہئے۔’’ میں اس کی چھت پر چڑھتا ہوں اور وہاں سے دیکھتا ہوں لیکن میں صرف اپنا شہر ہی دیکھ پاتا ہوں اور مجھے کوئی اور جگہ نہیں ملتی۔ تب میں کہتا ہوں کہ "قاسم! یہ وہی عمارت ہے جسے میں اکثر اپنے خوابوں میں دیکھتا ہوں۔ اور یہ بھی کہ میں اس بڑی عمارت میں جاتا ہوں اور وہاں سے کود پڑتا ہوں اور اللہ مجھے اپنی رحمت سے تھام لیتا ہے اور پھر میں ہوا میں دوڑنے لگتا ہوں۔" چنانچہ میں کہتا ہوں کہ "اگر میں نے اس جگہ کو تلاش کرنا ہے تو مجھے یہاں سے کودنا پڑے گا۔ میں خود کو چھلانگ لگانے کے لئے تیار کرتا ہوں اور پیچھے سے دوڑتے ہوئے آتا ہوں اور چھلانگ لگا دیتا ہوں اور نیچے گرنے کے بجائے میں ہوا میں بھاگنے لگتا ہوں اور میں کہتا ہوں کہ "اللہ نے واقعی مجھے تھام لیا ہے۔" میں بہت تیزی سے بھاگتا ہوں اور ہوا میں بہت دور تک جاتا ہوں یہاں تک کہ میں شہر سے باہر نکل جاتا ہوں لیکن مجھے صرف شہر سے باہر ویران علاقے ہی ملتے ہیں۔ میں بھاگتا رہتا ہوں لیکن مجھے کوئی ایسی جگہ نہیں مل پاتی جو پُرامن ہو اور جہاں اللہ کی رحمت ہو۔ میں تھک جاتا ہوں اور مایوس ہوجاتا ہوں۔

پھر میں اپنے گھر چلا جاتا ہوں اور یہ سوچتا ہوں کہ "میں نے اتنی جدوجہد کی لیکن پھر بھی مجھے کچھ نہیں ملا اور نہ ہی کسی بڑے آدمی نے مجھ پر یقین کیا، ورنہ ہمیں وہ جگہ مل سکتی تھی۔" تب میں کہتا ہوں کہ "شاید لوگ ٹھیک ہی کہتے تھے کہ "قاسم! یہاں ایسی کوئی جگہ نہیں ہے، تم اپنا وقت ضائع نہ کرو!" پھر میں اپنے کام میں مصروف ہوجاتا ہوں جب کہ اللہ ﷻ مجھ سے دوبارہ مخاطب ہوکر فرماتا ہے کہ "قاسم! باہر جاؤ اور اس جگہ کو تلاش کرو اور اس وقت تک دوڑتے رہو جب تک کہ آپ کو وہ جگہ نہ مل جائے اور اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہونا"۔ اللہ کی بات سُن کر میں کہتا ہوں کہ ’’میں نے پہلے بھی ہر طرح کی کوشش کی ہے، نہ تو کسی بڑے شخص نے مجھ پر یقین کیا اور نہ ہی مجھے وہ جگہ مل سکی لہٰذا دوبارہ یہ کام کرنا بیکار ہے۔ ’’

تب میں کہتا ہوں کہ "اس اندھیرے میں رہنے کے بجائے اس جگہ کی تلاش کرنا بہتر ہے، شاید مجھے وہ جگہ مل جائے۔" تب میں باہر نکلتا ہوں اور اس عمارت تک پہنچتا ہوں اور آس پاس یہ سوچتے ہوئے دیکھتا ہوں کہ ’’مجھے کہاں جانا چاہئے؟" پھر میں کہتا ہوں کہ "مجھے پہلے اونچائی پر جانا چاہئے اور وہاں سے مجھے اس جگہ کی تلاش کرنی چاہئے۔" میں پھر سے ہوا میں جتنا اونچا ہوسکتا تھا چھلانگ لگاتا ہوں اور ہر طرف دیکھتا ہوں لیکن وہ جگہ مجھے نہیں مل پاتی۔ میں کہتا ہوں کہ "مجھے یہ جگہ نہیں مل سکی اسکے باوجود کہ میں اتنا اونچا گیا لیکن مجھے ایک کوشش کرنی اور کرنی چاہئے۔" پھر میں کہتا ہوں کہ ’’پہلے میں شمال کی طرف گیا تھا، اس بار مجھے مشرق کی طرف جانا چاہئے۔" تب میں تھوڑا سا نیچے آیا اور مشرق کی سمت بھاگنا شروع کیا۔ وہ بڑے لوگ جو مجھ پر یقین نہیں کرتے تھے وہ بھی مجھے بھاگتے ہوئے دیکھ رہے ہوتے ہیں۔ جب میں شہر سے باہر نکلنے ہی والا ہوتا ہوں تب ہوا میں کچھ ہنگامہ برپا ہوجاتا ہے اور میں وہاں تھوڑا سا آہستہ ہو جاتا ہوں لیکن اللہ مجھے وہاں سے بہت اچھے انداز میں بچا لیتا ہے، میں رُکتا نہیں ویران علاقے شروع ہوجاتے ہیں اور میں بہت تیزی سے دوڑتا رہتا ہوں لیکن بہت دور جانے کے بعد میں چڑچڑا ہوجاتا ہوں اور کہتا ہوں کہ "اب مزید میں اس جگہ کو نہیں ڈھونڈوں گا۔" لیکن پھر میں کہتا ہوں کہ "اللہ نے فرمایا تھا کہ بھاگتے رہو یہاں تک کہ تمہیں وہ جگہ مل جائے" چنانچہ میں دوڑتا رہتا ہوں اور اچانک مجھے کچھ ہریالی نظر آنے لگتی ہے اور جب میں اس کے قریب پہنچتا ہوں تو میں کہتا ہوں کہ "یہ وہ جگہ ہے جسے میں تلاش کرنے کی کوشش کر رہا تھا، آخرکار مجھے وہ جگہ مل گئی، اللہ نے سچ فرمایا تھا۔" وہ جگہ نہایت پُر امن اور ہری بھری ہوتی ہے۔ میں اس جگہ کو پا کر بہت خوش ہو جاتا ہوں۔ پھر میں کہتا ہوں کہ ’’مجھے پوری تیاری کے ساتھ یہاں جانا چاہئے۔" یہ ایک نئی جگہ ہے اور پُرامن بھی ہے اور شاید میں دوبارہ اپنے پُرانے گھر نہیں جا سکوں گا۔ پھر میں مُڑ کر کچھ نشان ترتیب دیتا ہوں تاکہ مجھے یہ جگہ دوبارہ تلاش کرنے میں کوئی پریشانی نہ ہو۔

گھر واپس پہنچ کر میں اپنا سامان پیک کرتا ہوں اور پھر اس جگہ جانے کے لئے باہر نکلتا ہوں لیکن راستے میں میں دو لوگوں سے ملتا ہوں جن سے میں پہلے بھی ملا تھا اور انہوں نے مجھ پر یقین کیا تھا، اور وہ لوگ بھی وہ جگہ ڈھونڈ رہے تھے۔ میں انہیں پوری کہانی سُناتا ہوں اور کہتا ہوں کہ ’’مجھے وہ جگہ مل گئی ہے" تو وہ بہت خوش ہوتے ہیں اور کہتے ہیں کہ "ہمیں بھی اپنے ساتھ لے چلیں۔" میں کہتا ہوں کہ "ضرور! میں جب اللہ کی رحمت سے ہوا میں بھاگوں تو آپ دونوں مجھے پکڑ لینا تاکہ آپ بھی میرے ساتھ دوڑ پائیں اور آپ گریں نہیں۔

اس کے بعد ہم اس جگہ کی طرف نکل پڑتے ہیں، ہم تھوڑی دور جاتے ہیں جب ایک شخص کا ہاتھ پھسل جاتا ہے اور وہ نیچے گرنے لگتا ہے لیکن میں اسے پکڑ لیتا ہوں۔ میں کہتا ہوں کہ "یہ خطرناک ہے، ہمیں اُڑنے والی مشین (فلائنگ مشین) بنانی چاہئے تاکہ کوئی نیچے نہ گرے۔" پھر میں اللہ کی رحمت سے اُڑنے والی مشین بناتا ہوں اور ہم اس میں آسانی سے بیٹھ جاتے ہیں۔ جب ہم اُڑنا شروع کرتے ہیں تو پھر کچھ اور لوگ مجھے دیکھ کر کہتے ہیں کہ "ہمیں بھی اپنے ساتھ لے چلیں۔" جب میں دوبارہ نیچے آتا ہوں تو یہ وہ لوگ ہوتے ہیں جو مجھ سے پہلے بھی مل چکے ہوتے ہیں۔ میں انہیں بھی سب کچھ بتا دیتا ہوں، اور وہ بہت خوش ہوجاتے ہیں، اور وہ کہتے ہیں کہ "ہمیں بھی اپنے ساتھ لے چلو۔" میں کہتا ہوں کہ "ضرور!" تب میں اس اُڑنے والی مشین کی جسامت میں اضافہ کرتا ہوں اور یہ ایک بہت بڑی کار ٹائپ اُڑنے والی مشین کی طرح بن جاتی ہے اور ہم سب اس میں بیٹھ جاتے ہیں۔ میں ان سب کی طرف دیکھتا ہوں اور کہتا ہوں کہ "کہیں ان میں سے کوئی فرد رہ تو نہیں گیا جو لوگ مجھ سے پہلی بار ملے تھے اور وہ بھی جنہوں نے میری مدد کی تھی؟"

جب میں مطمئن ہو جاتا ہوں تب مجھے نہیں معلوم کہ میں کیوں کاہل ہو جاتا ہوں اور میں یہ سوچنا شروع کر دیتا ہوں کہ سفر طویل ہے اور ایک بار جب ہم چلے گئے تو ہم واپس نہیں آسکیں گے۔ پھر میں کہتا ہوں کہ "اللہ سبحانہ وتعالٰی نے اب سب کچھ کردیا ہے، مجھے اب مشین اُڑانا ہے اور اسے اسی جگہ کی طرف لے کرجانا ہے، پھر اللہ اس مشین کو اس جگہ تک پہنچائے گا۔ اس اندھیرے میں رہنے کے علاوہ ہم کیا کر رہے ہیں۔" میں اپنے گھر کی طرف دیکھتا ہوں اور پھر میں مشین میں بیٹھتا ہوں اور اسے اسی جگہ کی طرف اُڑانا شروع کرتا ہوں۔ (خواب ختم ہوتا ہے)

والسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

Next Post Previous Post