Select Language

عمران خان سے مکالمہ اور اللہ کے منصوبے

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

قاسم نے یہ خواب 30 جنوری 2020 کو دیکھا تھا۔وہ کہتے ہیں کہ

اس خواب میں میں ایک گھر کے اندر موجود تھا جس میں اور بھی لوگ موجود تھے۔ ادھر ادھر دیکھتے ہوئے میری نظر ایک آدمی پر پڑی جسے میں نے پہلے پہچانا نہیں تھا، لیکن پھر مجھے احساس ہوا کہ میں نے اس آدمی کو پہلے بھی کہیں دیکھا ہے، یہ شخص دیوار کے ساتھ والی کُرسی پر بیٹھا ہوا ہے،… بغور جائزہ لینے پر میں پہچان گیا کہ یہ آدمی عمران خان ہے اور اپنے کام میں مصروف نظر آتا ہے۔

آخر کار… میں اپنے کام میں مشغول ہو جاتا ہوں۔ چند لمحوں بعد مجھے یاد آیا کہ میں نے عمران خان تک پہنچنے اور اپنے اہم خوابوں کو ان تک پہنچانے کی پوری کوشش کی ہے، اور اب جب کہ مجھے یہ موقع ملا ہے، مجھے اس سے فائدہ اُٹھانا چاہیے اور ان سے بات کرنی چاہیے۔

میں عمران خان کے قریب پہنچ کر ان سے کہتا ہوں کہ میں نے آپ کے حوالے سے بہت سے خواب دیکھے ہیں اور میں نے ان خوابوں میں موجود پیغام آپ تک پہنچانے کی بہت کوشش بھی کی لیکن میں کامیاب نہیں ہوا۔ اب جب کہ مجھے یہ موقع ملا ہے، میں آپ کے ساتھ ایک خواب شیئر کرنا چاہتا ہوں، اور میں چاہتا ہوں کہ آپ اس خواب کے بارے میں غور کریں اور جب آپ کے پاس وقت ہو تو مجھ سے ملیں، تاکہ میں آپ سے اپنے خوابوں پر مزید تفصیل سے بات کر سکوں جو کہ بالکل اسی طرح سچ ہو رہے ہیں جیسے میں نے انہیں دیکھا ہے"

میں بیان کرتا ہوں کہ "25 جولائی 2018 کو، انتخابات سے ایک رات پہلے، میں نے خواب میں دیکھا کہ آپ پاکستان کے وزیر اعظم کے طور پر منتخب ہوئے ہیں، لیکن آپ لوگوں سے کیے گئے وعدوں کو پورا کرنے کیلئے جدوجہد کرتے ہیں مگر ان وعدوں کو پورا کرنے میں ناکام رہتے ہیں۔ اس کے برعکس، آپ کو اپنے وعدوں سے دستبردار ہونے اور پیچھے ہٹنے پر مجبور کیا جاتا ہے اس سے جو آپ نے پہلے منصوبہ بندی کی تھی۔ میں نے اپنے خوابوں اس بات کی وجوہات بھی دیکھی ہیں کہ آپ ناکام کیوں ہو رہے تھے"

یہ کہنے کے بعد میں پیچھے ہٹتا ہوں اور ان کو مشورہ دیتا ہوں کہ "جو کچھ میں نے آپ سے کہا ہے اس پر غور کریں، اور جب آپ کو موقع ملے تو مجھ سے ملنے کے لیے کچھ وقت نکالیں"۔

میں پھر چلا جاتا ہوں اور آخر کار اندھیرا ہو جاتا ہے (رات کا وقت)۔

میں اسی گھر میں ہوں، اور میں دیکھ رہا ہوں کہ عمران خان چند اور لوگوں کے ساتھ چل رہے ہیں۔ مجھے دیکھ کر وہ میرے پاس آتے ہیں اور مجھ سے پوچھتے ہیں۔

’’تو بتاؤ تم نے کیا خواب دیکھے ہیں؟‘‘ میں ان سے کہتا ہوں، "اپنے شیڈول میں سے کچھ وقت نکالیں، اور مجھے مناسب وقت دیں تاکہ میں آپ کو ان خوابوں کی تفصیل سے وضاحت کر سکوں"۔ اس لمحے میں نے دیکھا کہ وہ زیادہ دلچسپی نہیں لے رہے ہیں، اس لیے میں اپنے خوابوں کی مزید وضاحت کرنا شروع کر دیتا ہوں۔ میں کہتا ہوں کہ "میں نے آپ کے بارے میں مزید خواب دیکھے ہیں، مثال کے طور پر میں نے دیکھا ہے کہ آپ کے آس پاس کے لوگ آپ کو کام نہیں کرنے دیتے، آپ کو غلط مشورہ دیتے ہیں اور آپ کو گمراہ کرتے ہیں،اور وہ اپنے کام کی پیش رفت کے بارے میں غلط معلومات فراہم کرتے ہیں، جب کہ حقیقت میں پاکستان میں اس کے برعکس ہو رہا ہوتا ہے۔ آپ کی پارٹی کے اندر ایسے مخالف ممبران ہوتے ہیں جنہوں نے اندرونی اختلافات اور گروپ بنا رکھے ہوتے ہیں اور اتحادی بھی آپ پر دباؤ ڈال رہے ہوتے ہیں۔ میں یہ بھی کہتا ہوں کہ میں نے اس میں سے کوئی بھی معلومات تیار نہیں کی ہیں، میں نے یہ سب اپنے خوابوں میں دیکھا ہے، اور میں نے اپنے خوابوں کواسی طرح یو ٹیوب پر اپ لوڈ کیا ہے جیسا کہ میں نے انہیں دیکھا تھاپہلے کی تاریخوں میں۔ اگر آپ چاہیں تو آپ خود ان معلومات کی تصدیق کر سکتے ہیں۔ اور میں نے خوابوں میں یہ بھی دیکھا ہے کہ عثمان بزدار آپ کی پارٹی کو سب سے زیادہ نقصان پہنچائیں گے اور اس کی ساکھ کو ٹھیس پہنچائیں گے۔ یہ سُن کر عمران خان کو احساس ہوا کہ میرے پاس جو کچھ میں نے کہا اس کے ثبوت موجود ہیں اور اب وہ میرے خوابوں میں زیادہ دلچسپی لینے لگتے ہیں۔ انہوں نے مجھ سے مزید بات چیت کی۔

"انہوں نے پوچھا، تم نے اور کون سے خواب دیکھے ہیں"؟

کمرے میں قریب ہی مجھے 2 کُرسیاں نظر آئیں، اور ہم دونوں ان کُرسیوں پر بیٹھ گئے اور پھر میں ان سے اپنے خوابوں کی وضاحت کرنے لگاہ ہوں۔ میں کہتا ہوں کہ ’’میں نے 25 جولائی 2018 کو جو خواب دیکھا تھا، کہ آپ وزیراعظم بن گئے ہیں، لیکن آپ کو اتنی مشکلات اور مسائل کا سامنا ہے کہ آپ اپنے وعدے پورے نہیں کر پا رہے۔ پارٹی کی اندرونی رنجشیں، گروپ بندیاں اور اتحادی ارکان کا دباؤ بھی آپ کی سرگرمیوں میں رُکاوٹ بنتا ہے اور آپ ان حالات سے تنگ آ جاتے ہیں۔ آپ کہتے ہیں کہ یہ لوگ مجھے ٹھیک سے کام کیوں نہیں کرنے دے رہے؟ بہر حال ان باتوں کو ایک طرف رکھ کر سب سے زیادہ نقصان دہ عمل جو آپ نے کیا وہ یہ تھا کہ جب آپ نے پاک پتن میں مزار کو سجدہ کیا تو یہ شرک تھا اور یاد رہے کہ آپ نے خود کہا تھا کہ آپ اللہ سبحانہ وتعالیٰ کے سوا کسی کے سامنے نہیں جھکیں گے۔

یہ سن کر عمران خان نے مجھے روکا اور کہا کہ نہیں میں نے قبر کو سجدہ نہیں کیا، میں نے صرف قدم بوسی کی تھی اور لوگوں نے اسے غلط طریقے سے لیا اور میرے خلاف پروپیگنڈا کیا۔

میں جواب میں کہتا ہوں کہ نہیں، آپ کے سجدے کے دو دن بعد میں نے ایک اور خواب دیکھا جس میں مجھے دکھایا گیا کہ اگر کوئی اللہ کے سوا کسی کے سامنے جھکتا ہے تو اس نے بھی شرک کیا ہے۔ یاد رکھیں کہ آپ خود بھی اِیَّاكَ نَعْبُدُ وَ اِیَّاكَ نَسْتَعِیْنُ کہتے تھے اور صرف وزیر اعظم بننے کے لیے اللہ کے سوا کسی اور کے سامنے جھک گئے، یہی وجہ ہے کہ اب آپ کو اللہ کی مدد حاصل نہیں۔ آپ نے اپنے اعمال پر توبہ یا معافی بھی نہیں مانگی۔

"میں نے ایک اور خواب میں یہ بھی دیکھا کہ آپ پاکستان کے بڑے مسائل کو حل کرنے اور کرنٹ اکاؤنٹ کے خسارے کو کم کرنے کو ترجیح دیتے ہیں۔ ایسا کرتے ہوئے، آپ بڑھتی ہوئی قیمتوں اور مہنگائی پر توجہ دینا بھول جاتے ہیں جو کہ اچانک بڑھ جاتی ہے اور پاکستان میں اس مقام پر پہنچ جاتی ہے جہاں آپ اپنی بہت کوششوں کے باوجود اس پر قابو پانے میں ناکام رہتے ہیں۔ اس صورتحال میں پاکستان کے شہری اور اپوزیشن آپ کو مشورہ دیتے ہیں کہ معیشت ناکام ہو رہی ہے اور صحیح طریقے سے کام نہیں کر رہی، لیکن آپ انہیں نظر انداز کر دیتے ہیں اور صرف ان لوگوں پر بھروسہ کرتے ہیں جن میں آپ گھرے ہوئے ہوتے ہیں۔ میں نے یہ خواب یوٹیوب پر بھی پہلے کی تاریخ میں اپ لوڈ کیا ہے۔

عثمان بزدار کے حوالے سے میں نے 2014 میں یہ خواب دیکھا تھا کہ آپ اور آپ کی پارٹی کے ارکان ٹرک پر سفر کر رہے ہوتے ہیں۔ اس ٹرک کا ڈرائیور تجربہ کار نہیں ہوتا ہے اور اس نے پہلے ٹرک نہیں چلایا ہوتا ہے۔ میں آپ کو خبردار کرتا ہوں کہ یہ ڈرائیور اس کام کے لیے موزوں نہیں ہے، اور آپ کا ٹرک (گاڑی) اہم ہے۔ وہ شخص آپ کے ٹرک کو کہیں سے ٹکرا دے گا، جس کے بارے میں آپ نے میری وارننگ کو یہ کہہ کر مسترد کر دیا، "نہیں یہ ڈرائیور اچھا ہے، بس دیکھو وہ اس ٹرک کو بہت اچھی طرح سے چلائے گا"۔ چند لمحوں کے بعد میری تنبیہ پوری ہو جاتی ہے اور جس کے بارے میں میں نے آپ کو خبردار کیا تھا بالکل ویسا ہی ہوتا ہے۔ آپ جس سڑک پر جا رہے تھے وہ ایک تیز چکر کی طرف جا رہی تھی اور تیز موڑ دیکھ کر ڈرائیور عثمان بزدار گھبرا گیا اور رفتار کم کرنے کے بجائے تیز کر دی۔ ٹرک بے قابُو ہوگیا اور قریبی عمارت سے ٹکرا گیا۔ اس خاص خواب میں میں نے دیکھا کہ آپ کی جماعت کے بہت سے لوگ اس حادثہ میں زخمی ہو جاتے ہیں اور بعض مر بھی جاتے ہیں۔

2019 میں مجھے ایک اور خواب میں دکھایا گیا کہ یہ ٹرک ڈرائیور درحقیقت عثمان بزدار ہے اور اس کے ساتھ ڈرائیونگ سیٹ پر ایک اور شخص بھی ہے۔ اب آپ خود اپنے حالات کا جائزہ لیں اور دیکھیں کہ یہ خواب پورا ہو گیا ہے کیونکہ آپ اس ڈرائیور (عثمان بزدار) کی جگہ نہیں لے سکتے اور نہ ہی آپ اس پر بھروسہ جاری رکھ سکتے ہیں۔

’’یہ بھی یاد رہے کہ جب الیکشن قریب تھے تو آپ کے دل میں یہ خوف آنے لگا تھا کہ اگر آپ یہ الیکشن نہ جیتے اور پاکستان کے وزیراعظم نہ بنے تو آپ کا کیا بنے گا۔ آپ اس وقت خوفزدہ اور پریشان بھی تھے جب آپ کی پارٹی حکومت بنانے کے لیے کافی نشستیں نہیں جیت سکی تھی اور آپ مخلوط حکومت بنانے پر مجبور ہوگئے تھے۔ مجھے یہ سب خوابوں میں دکھایا گیا تھا۔ اور مجھے یہ بھی دکھایا گیا تھا کہ آپ کو مخلوط حکومت نہیں بنانا چاہیے تھی۔ درحقیقت آپ کو صرف اللہ کی مدد پر بھروسہ کرنا چاہیے تھاجو آپ نے نہیں کیا۔

یہ سُن کر عمران خان نے جواب دیا اور کہا کہ ’’حکومت اس وقت تک نہیں بن سکتی جب تک آپ کے پاس اکثریت نہ ہو اور ہم نے وہی کیا جو درست تھا‘‘۔ میں نے جواب دیا "نہیں، آپ اپنے دل میں خوفزدہ تھے کہ شاید آپ دوبارہ کافی نشستیں نہ جیت سکیں"...

میں پھر عمران خان سے پوچھتا ہوں کہ "2013 میں آپ کی پارٹی نے کتنی سیٹیں جیتی تھیں" تو انہوں نے جواب دیا کہ "ہماری 30 سیٹیں تھیں"۔ میں یہ کہہ کر جواب دیتا ہوں، "نہیں، وہ 30 سے کچھ زیادہ تھیں"، جس پر وہ یہ کہہ کر جواب دیتے ہیں کہ "ہاں، یہ ممکن ہے، مجھے اچھی طرح یاد نہیں ہے"۔ پھر میں ان سے پوچھتا ہوں کہ ان کی پارٹی نے 2018 میں کتنی سیٹیں حاصل کیں، انہوں نے جواب دیا، تقریباً 115 سیٹیں ہیں۔ میں عمران خان کو سمجھاتا ہوں کہ ’’اللہ نے آپ کی پارٹی کی سیٹیں 4 گُنا بڑھانے میں مدد کی، باوجود اس کے کہ آپ نے مزار پر شرک کیا۔ آپ کو مخلوط حکومت نہیں بنانی چاہیے تھی، بلکہ آپ کو اس طرح پیچھے ہٹنا چاہیے تھا جیسے آپ کہتے تھے کہ اکثریت حاصل کرنے پر ہی حکومت بنائیں گے، ورنہ نہیں بنائیں گے۔

مخلوط حکومت بنانے کے حوالے سے آپ نے اللہ کے منصوبے پر بھروسہ نہیں کیا اور آپ کو مزید مشکلات اور چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا۔ اس تمام مدت میں اللہ کی مدد آپ کے ساتھ نہیں تھی اور آپ نے اس شرک سے توبہ کی طرف بھی توجہ نہیں دی جو آپ نے کیا تھا۔

جب ہماری بات چیت ہو رہی تھی، میں نے دیکھا کہ کوئی اور عمران خان کے پاس آ کر بیٹھ گیا تھا لیکن روشنی کی وجہ سے میں یہ نہیں دیکھ سکا کہ یہ شخص کون ہے ، لیکن میں نے نوٹ کیا کہ عمران خان بہت توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں اور میری بات بہت توجہ سے سُن رہے ہیں. پھر میں عمران خان سے کہتا ہوں کہ اگر آپ اللہ پر بھروسہ کرتے اور حکومت نہ بناتے جیسا کہ آپ نے کہا تھا تو اپوزیشن مخلوط حکومت بناتی۔ یہ عوام کے ساتھ اچھا نہ ہوتا اور پاکستان کے شہریوں کا آپ پر اعتماد، احترام اور عزم بڑھ جاتا، کیونکہ انہیں آپ کی حکمرانی کا ابھی تک تجربہ نہیں ہوا تھا۔ تب اپوزیشن کا اصل چہرہ اور ان کی ناکامیاں عوام کے سامنے آچکی ہوتںک۔ وہ سمجھ جاتے کہ پھر وہی لوگ گورننس میں واپس آگئے ہیں اور مہنگائی میں اضافہ ہوا ہے، اور یہ بھی کہ امن و امان کو مناسب طریقے سے نافذ نہیں کیا جا رہا ہے۔ اس سے آپ کو انتخابات دوبارہ کروانے، اسمبلی سے استعفیٰ دینے، اور عوام کی بڑھتی ہوئی حمایت اور ان کے اضافی اعتماد کے ساتھ حکومت کو بحال کرنے کا موقع ملتا۔ ہوسکتا ہے کہ دوبارہ الیکشن میں آپ کو واضح اکثریت نہ ملتی لیکن آپ کو دو تہائی اکثریت مل جاتی۔ مگرآپ نے اللہ پر بھروسہ نہیں کیا اور آپ کا ایمان کمزور پڑ گیا، نتیجتاً آپ نے سمجھوتہ کر کے مخلوط حکومت بنا لی۔ اب اپوزیشن پر تنقید کی بجائے آپ کی طرز حکمرانی پر تنقید کی جارہی ہے۔ آپ کو دیکھنا چاہیے کہ آج عام پاکستانی آپ کی حکومت کی ناکامیوں پر کیا کہتا ہے… آپ نے کیا حاصل کیا ہے؟ اگر آج آپ کی حکومت ختم ہو گئی تو آپ کی کیا عزت ہو گی؟، یا وزیراعلیٰ پنجاب تبدیل ہو گیا، یا کچھ اور ہو گیا؟ لوگ آپ کو پاکستان کی تاریخ کے بدترین وزیر اعظم کے طور پر یاد رکھیں گے۔ وہ کہیں گے کہ کبھی ایک عمران خان ہوا کرتا تھا جس نے آ کر بہت سے بڑے وعدے کیے لیکن افسوس کہ وہ بُری طرح ناکام ہو گیا۔

اس موقع پر میں دیکھتا ہوں کہ عمران خان میری بات بہت توجہ سے سُن رہے ہوتے ہیں، اور یہ نتیجہ اخذ کرتے ہیں کہ "یہ شخص جس طرح سے میرے بارے میں بات کر رہا ہے، وہ اس کے برعکس ہے جو میں نے پہلے کسی اور سے نہیں سُںی ، اور وہ مسکراہٹ کے ساتھ اپنے خیال کا اظہار کرتے ہیں۔ پھر میں عمران خان سے کہتا ہوں کہ ’’میں نے آپ تک پہنچنے اور ان خوابوں کو دوسروں سے شیئر کے لیے بہت سی کوششیں کیں۔ میں نے اپنے خواب سب کے ساتھ شیئر کیے، اور آپ اور آپ کے وزیروں کے قریبی لوگوں کو بھی پیغام دیا لیکن سب نے مجھے ٹُھکرا دیا۔ صرف اگر ان لوگوں میں سے کسی نے بھی یہ پیغام آپ کے ساتھ شیئر کیا ہوتا تو آج آپ کو ان مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑتا اور اب بھی آپ کے پاس یہ سب ٹھیک کرنے کا موقع ہے۔

عمران خان پھر مجھ سے پوچھتے ہیں کہ یہ سب کیسے ٹھیک ہو سکتا ہے؟ میں جواب دیتا ہوں اور کہتا ہوں، ’’سب سے پہلے آپ پاکستانی عوام کو سبسڈی فراہم کریں، بنیادی اشیائے خوردونوش کی قیمتیں کم کریں، ٹیکس کم کریں، ایندھن اور بجلی کی قیمتوں میں کمی کریں اور غریب ترین افراد کو فنڈز سے مدد دیں۔ اگر آپ 3-4 ماہ تک ایسا کرتے رہیں گے تو آپ دیکھیں گے کہ آپ کے بارے میں لوگوں کی رائے بدل جائے گی۔ بنیادی اشیاء کی کم قیمتوں، ٹیکسوں میں کمی اور اپنے کاروبار اور آمدنی کے حالات بہتر ہونے سے لوگوں کو راحت ملے گی۔ 3-4 ماہ کے بعد آپ حکومتی اسمبلی توڑ دیں، پاکستان کے عوام آپ پر زیادہ اعتماد کریں گے اور ایک بار دوبارہ الیکشن ہوں گے تو امکان ہے کہ زیادہ لوگ آپ کو ووٹ دیں گے اور آپ غالباً دوبارہ اکثریت کے ساتھ حکومت بنا سکتے ہیں۔ ایک بار جب آپ کی اکثریت والی حکومت ہو جائے تو کسی کے لیے آپ کے خلاف کھڑا ہونے کا کوئی موقع نہیں رہتا، جیسا کہ موجودہ حکومت میں، پرویز خٹک کس طرح آپ پر دباؤ ڈالتے ہیں کہ وہ اپنے گروپ کے ساتھ چلے جائیں گے۔ اگر آپ کے پاس دو تہائی یا اس سے زیادہ اکثریت ہوتی تو کوئی بھی آپ کے اقتدار کو دھمکانے کی جرأت نہیں کرتا۔

یہ سب سُن کر مجھے عمران خان کی آنکھوں میں سکون نظر آتا ہے اور انہیں افسوس ہوتا ہے کہ انہوں نے یہ تجاویز پہلے نہیں سُنی تھیں تاہم 3 سے 4 ماہ تک قیمتیں کم کرنے کی میری تجویز سُننے کے بعد عمران خان نے مداخلت کرتے ہوئے کہا کہ “آئی ایم ایف مجھے 3-4 مہینوں تک قیمتیں اور ٹیکس کم کرنے کی اجازت نہیں دیتا۔ میں یہ کہہ کر جواب دیتا ہوں کہ ڈرو نہیں، آپ ابھی تک پریشان ہیں کہ "آئی ایم ایف" کچھ کردے گا، اور آپ کو بین الاقوامی سطح پر کسی قسم کا دباؤ پڑے گا…. آپ کو توبہ کرنی چاہیے اور جو شرک کیا ہے اس کے لیے معافی مانگنی چاہئے اور صرف اللہ سبحانہ و تعالیٰ پر بھروسہ رکھنا چاہئے۔ "آئی ایم ایف" کچھ نہیں کر سکتا… زیادہ سے زیادہ "آئی ایم ایف" آپ کو مزید قرضے دینا بند کر دے گا، وہ اور کیا کر سکتا ہے؟ لیکن اگر آپ اللہ کی تدبیر پر بھروسہ نہیں رکھ سکیں گے تو پھر آپ کامیاب نہیں ہو سکیں گے۔"

عمران خان میری باتوں پر بہت توجہ دیتے ہیں اور قرارداد سُن کر تسلی کا اظہار کرتے ہیں لیکن انہیں اس بات کا بھی افسوس ہوتا ہے کہ انہوں نے پہلے میرے خوابوں کے بارے میں نہیں سُنا تھا۔

اور خواب یہیں ختم ہو جاتا ہے۔

والسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

Next Post Previous Post