Select Language

مسلم رہنما اور ان کے پیروکاروں کا قاسم کے خوابوں کا انکار

9/11/2015

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

میں اِس خواب میں بھٹکتا ہوا جا رہا ہوتا ہوں اور اپنے آپ سے کہتا ہوں کہ ’’میں کہاں اندھیروں میں بھٹکتا ہوا جا رہا ہوں؟ میرے نبی خاتم النبیین حضرت محمدﷺ تو اُجالوں میں چلا کرتے تھے بلکہ وہ جدھرسے گزرتے تھے تو اللہﷻ کی رحمت سے وہاں اُجالا ہو جاتا تھا، اور ایک میں ہوں کہ خاتم النبیین حضرت محمدﷺ کا اُمّتی ہونے کے باوجود اندھیروں میں بھٹک رہا ہوں‘‘۔ پِھر میں اللہﷻ سے دعا کرتا ہوں ’’یا اللہ! مجھے خاتم النبیین حضرت محمدﷺ کے راستے پہ چلا تاکہ میں کامیاب ہو جاؤں‘‘۔

پِھر میں تھوڑا آگے جاتا ہوں تو ایک عمارت دیکھتا ہوں۔ میں اِس عمارت میں داخل ہوجاتا ہوں۔ وہاں باورچی خانے میں ایک لڑکی رو رہی ہوتی ہے اور كھانا بنا رہی ہوتی ہے۔ میں تھکا ہوا ہوتا ہوں اور مجھے بھوک بھی لگی ہوتی ہے۔ میں اُس لڑکی سے کہتا ہوں کہ مجھے بھوک لگی ہے، مجھے کچھ کھانے کے لیے دو، مگر وہ میری آواز نہیں سُنتی۔ میں اُسے بہت آوازیں دیتا ہوں مگر وہ نہ تو میری طرف دیکھتی ہے اور نہ ہی میری بات سُنتی ہے بلکہ باورچی خانے کا دروازہ بند کر دیتی ہے۔

پِھر میں وہاں سے آگے جاتا ہوں تو اُوپر جانے کی سیڑھیاں دیکھتا ہوں، میں اُن پہ چڑھنا شروع کر دیتا ہوں۔ تھوڑی سی سیڑھیاں چڑھنے کے بعد میں رُکتا ہوں اور اپنے آپ سے کہتا ہوں ’’قاسم! یہ تو بالکل ویسے ہی ہوا ہے جیسے مجھے خوابوں میں نظر آیا تھا، یعنی میں بھٹکتا ہوا کہیں جا رہا ہوتا ہوں، پِھر مجھے ایک لڑکی ملتی ہے اور وہ میری بات نہیں سُنتی۔

پِھر میں آگے جاتا ہوں تو کہتا ہوں کہ اب میں آگے جاؤں گا تو میری ضرور اللہﷻ سے ملاقات ہوگی۔ میں سیڑھیاں چڑھ کر اوپر جاتا ہوں تو ایک بڑا سا ہال دیکھتا ہوں۔ وہاں مسلمان ہوتے ہیں اور اُن کا ایک لیڈر بھی ہوتا ہے۔ جب میں اُن کے قریب جاتا ہوں تو مجھے اپنے دائیں کان میں اللہﷻ کی آواز آتی ہےکہ ’’قاسم! جو خواب میں نے تمہیں دکھائے ہیں وہ اِن سے بیان کرو‘‘۔ تو میں رُک کر اُن سے کہتا ہوں ’’پچھلے کئی سالوں سے اللہﷻ اور خاتم النبیین محمدﷺ میرے خوابوں میں آ رہے ہیں۔ اور اللہ ﷻ نے مجھ سے وعدہ کیا ہے کہ وہ میری مدد کرے گا اور وہ مجھے اِن اندھیروں سے نکالے گا۔ اور اللہﷻ نے میرے خوابوں کے مجھے ذریعہ سیدھا راستہ بھی دکھایا ہے‘‘۔ یہ سُن کر وہ مجھ پہ ہنسنا شروع ہو جاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ’’تم پاگل تو نہیں ہو؟ بھلا اللہ بھی کبھی کسی کے خواب میں آیا ہے؟‘‘ لیکن کچھ لوگ میری بات کا یقین کرتے ہیں۔ میں کہتا ہوں ’’کیوں نہیں؟ اللہ ہر چیز پہ قادر ہے اور خاتم النبیین حضرت محمدﷺ نے مجھے خواب میں فرمایا ہے کہ قاسم! جو تمہارا ساتھ دے گا وہ ایسے ہی ہے جیسے اُس نے میرا ساتھ دیا‘‘۔ لیکن وہ لوگ دوبارہ میرا مذاق اُڑانے لگتے ہیں۔ میں اُن سے کہتا ہوں کہ ’’تم صرف اِس لیے میرا مذاق اُڑا رہے ہو کیونکہ اللہﷻ اور خاتم النبیین حضرت محمدﷺ میرے خوابوں میں آتے ہیں"۔ تو اُن کا لیڈر کہتا ہے ’’ہاں یہی بات ہے اور تم جھوٹ بول رہے ہو‘‘۔ میں دِل میں کہتا ہوں کہ ’’ویسے تو یہ اُمّت اللہﷻ سے دعائیں کرتی پھرتی ہے کہ ہماری مدد کر اور ہمیں اِن اندھیروں سے نکال لیکن جب اللہﷻ کسی کو اِن کی مدد کے لیےبھیجتا ہے تو یہ اُس کا مذاق اڑانے لگتے ہیں‘‘۔

میں وہاں سے آگے چل پڑتا ہوں۔ جو لوگ میری بات کا یقین کرتے ہیں وہ بھی میرے ساتھ چل پڑتے ہیں۔ باقی لوگ اُن سے کہتے ہیں کہ ’’اِس کے ساتھ مت جاؤ، کیونکہ اِس کا ساتھ دینا گناہ ہے‘‘۔ مگر وہ اُن کی بات نہیں سُنتے اور یہ دیکھنے کے لیے میرے پیچھے آتے ہیں کہ اللہﷻ نے اِس کو کون سا راستہ دکھایا ہے؟ میں اپنے ساتھیوں سے کہتا ہوں کہ ’’اگر اِن لوگوں نے میری بات کا یقین نہ کیا تو اللہﷻ اُن کو ہلا کر رکھ دے گا"۔ اُسی وقت بہت خوفناک زلزلہ آتا ہے اور سب ڈرجاتے ہیں۔ مجھے ایسے لگتا ہے کہ یہ عمارت ابھی گر جائے گی تو میں کہتا ہوں کہ ’’اگر یہ عمارت گر بھی گئی تو پہلے اِس کی چھت پھٹے گی اور اللہﷻ مجھے اور میرے ساتھیوں کو باہر نکال لے گا"۔ لیکن ساتھ ہی زلزلہ رُک جاتا ہے اور جو لوگ اپنے لیڈرکے ساتھ ہوتے ہیں اُن میں سے اکثر ڈر کر وہاں سے بھاگ جاتے ہیں۔ مگر لیڈر اور اُس کے کچھ ساتھی دوبارہ سے میرا مذاق اُڑانا شروع کر دیتے ہیں۔ تو میں اُن سے کہتا ہوں کہ ’’اللہ نے ابھی اتنا خوفناک زلزلہ بھیجا لیکن تم لوگ پِھر بھی نہیں سمجھے بلکہ تم لوگ سمجھنے والے ہو ہی نہیں‘‘۔ عین اُس وقت اللہﷻ اپنے عرش پہ جلوہ افروز ہوتا ہے اور بہت غضب سے فرماتا ہے کہ ’’تم قاسم کا مذاق اُڑاتے چلے جا رہے ہو! تمھارے ہاتھ ٹوٹیں اور تم غرق ہو جاؤ!‘‘ اللہﷻ کی غضبناک آواز سُن کر میری آنکھ کُھل جاتی ہے۔

والسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

Next Post Previous Post