Select Language

دجال کا جادُو اور مسلمانوں کی غفلت

07-06-2017

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

محمد قاسم بیان کرتے ہیں کہ اس خواب میں مجھے اللہ کی طرف سے کچھ ملتا ہے اور مجھے لوگوں تک کچھ پیغامات پہنچانے ہوتے ہیں۔ اس کے بعد میں لوگوں سے ملنا شروع کردیتا ہوں تو دجال کو پتہ چل جاتا ہے کہ میں مسلمانوں کی کھوئی ہوئی منزل کو دوبارہ حاصل کرنے اور ان کو متحد کرنے کی کوشش کر رہا ہوں چنانچہ دجال اپنی طاقت استعمال کرنا شروع کردیتا ہے۔ میں مسلمانوں سے ملاقات کرتا ہوں اور انہیں یہ پیغامات دیتا ہوں لیکن دجال نے انہیں پہلے ہی بےعقل کررکھا ہوتا ہے اور لوگ نہ تو میرے پیغامات سُنتے ہیں اور نہ ہی میری کوئی اور بات سُنتے ہیں جو میں نے بیان کی ہوتی ہے۔ البتہ کچھ لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جن پر اللہ کی خصوصی رحمت ہوتی ہے اور دجال کا ان پر کچھ اختیار نہیں چلتا اور وہ لوگ میری بات سُنتے بھی ہیں اور وہ لوگ مجھے پہچان بھی لیتے ہیں کہ "آپکا نام ہی قاسم ہے"۔

میں ان لوگوں سے مل کر خوش ہو جاتا ہوں۔ تب یہ لوگ بھی میرے ساتھ دوسروں کو پیغام دینا شروع کر دیتے ہیں لیکن سوائے چند لوگوں کے کوئی ہماری بات نہیں سُنتا۔ پھر میرا ساتھ دینے والوں میں سے ایک یا دو لوگ جو مجھ پر یقین رکھتے ہیں وہ اچانک مجھے چھوڑ کر چلے جاتے ہیں اور میں حیرت زدہ ہوجاتا ہوں کہ ’’ان کو اچانک کیا ہوا کہ مجھے چھوڑ کر چلے گئے؟" تب مجھے سانس لینے میں کچھ دشواری محسوس ہوتی ہے اور میرے ساتھ موجود ایک دوست کہتا ہے کہ ’’آپکا چہرہ بدلا ہوا نظر آ رہا ہے۔" میں حیران ہوجاتا ہوں اور آئینے میں دیکھتا ہوں تو مجھے اپنے چہرے پر ماسک چڑھا ہوا نظر آتا ہے اور میں کہتا ہوں کہ ''اسی وجہ سے مجھے سانس لینے میں دشواری ہو رہی تھی اور جو لوگ مجھے چھوڑ کر چلے گئے وہ اسی لئے مجھے چھوڑ کر چلے گئے کیونکہ وہ اس ماسک کی وجہ سے مجھے پہچان نہیں سکے۔'' میرا دوست کہتا ہے کہ ''یہ یقینی طور پر دجال کا کام ہے تاکہ جو لوگ آپ پر یقین رکھتے ہیں وہ آپ کو چھوڑ دیں۔" پھر میں ماسک اُتارتا ہوں اور کہتا ہوں کہ ''دجال ابھی پوری طرح طاقت میں نہیں ہے اور پھر بھی وہ اتنا طاقتور ہے، جب اسے پوری طاقت ملے گی تب وہ کتنا خطرناک ہوگا؟"

پھر ہم کچھ بڑے لوگوں تک پہنچنے کا فیصلہ کرتے ہیں لیکن ہمارے ان تک پہنچنے سے پہلے دجال انہیں بہرا، گونگا اور اندھا بنا دیتا ہے اور وہ کچھ بھی سوچنے یا سمجھنے سے قاصر ہوجاتے ہیں جیسے وہ کوما میں ہوں۔ میں واقعی حیران ہوتا ہوں کہ دجال اتنا مضبوط کیوں ہے؟ اسے کیسے پتہ چلتا ہے کہ ہم ان جگہوں پر جارہے ہیں اور وہ ان لوگوں پر جادُو کردیتا ہے۔ میں اپنے ساتھ بیٹھے تمام لوگوں سے کہتا ہوں کہ "دجال ہمارے پیچھے ہے لیکن میرے پاس بھی ایسا کچھ ہے جو مجھے اللہ نے دیا ہے" اور یہ بھی کہ "دجال ابھی پوری طاقت میں نہیں ہے لہذا وہ ہمارے سامنے نہیں آئے گا لیکن وہ ابھی صرف اتنا کرسکتا ہے کہ اپنے جادُو سے ہم پر پیچھے سے حملہ کرے۔ لہذا آپ سب محتاط رہیں اور خاتم النبیین حضرت محمد ﷺ کی تمام نصیحتوں پر عمل کریں جو ہمیں دجال کے فتنوں سے محفوظ رکھے۔"

پھر ہم لوگوں سے رابطہ کرنے کے لئے مختلف مقامات پر نکل جاتے ہیں۔ میرے ساتھ دو یا تین افراد ہوتے ہیں اور ہم ایک دریا یا سمندر کے کنارے یعنی ساحل پر پہنچتے ہیں۔ وہاں ایک کشتی بھی موجود ہوتی ہے اور میں اس کی طرف اشارہ کر کے کہتا ہوں کہ ’’ہم اس کشتی پر بیٹھ کر ایک نئی جگہ پر جانے والے ہیں۔‘‘ لیکن ہم میں سے کچھ لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جو دوسری جگہوں پر پیغام دینے کیلئے گئے ہوئے ہوتے ہیں۔ چنانچہ ہم ایک شخص کو کشتی کے پاس چھوڑ کر ان لوگوں کو بُلانے کے لیے چلے جاتے ہیں۔ ہم ان لوگوں کو اپنے ساتھ واپس لے آتے ہیں اور وہ شخص جسکو کشتی کے پاس چھوڑ کر گئے ہوتے ہیں وہ کیچڑ میں اپنی ٹانگ رکھ کے بیٹھا ہوتا ہے۔ ہمیں دیکھ کر وہ اپنی ٹانگیں کیچڑ سے باہر نکالتا ہے اور چیخ اُٹھتا ہے۔ اس کے پاؤں گُھٹنوں تک جل چکے ہوتے ہیں جیسے کسی نے ان پر تیزاب پھینک دیا ہو۔ ہم اسے دیکھ کر پریشان ہوجاتے ہیں کہ ’’اسے کیا ہوا ہے؟" میں اس سے کہتا ہوں کہ ’’تم کیچڑ کے پانی میں ٹانگ رکھ کر کیوں بیٹھے تھے؟ میں نے کہا تھا نا کہ دجال ہمارے پیچھے ہے اور وہ کوئی موقع نہیں گنوائے گا۔" وہ شخص جسکی ٹانگیں جل گئی ہوتی ہیں اب وہ چل نہیں سکتا تو دوسرے لوگ اُسے اُٹھا کر کشتی میں ڈال دیتے ہیں۔ پھر میں ایک بار پھر واپس جاتا ہوں اور بڑے لوگوں کی طرف دیکھتا ہوں اور کہتا ہوں کہ ’’یہ لوگ کب جاگیں گے؟ کب تک یہ اسی حالت میں زندہ رہیں گے؟ یہ لوگ تب ہی مجھ پر یقین کریں گے جب یہ بیدار ہوں گے اور اسی وقت ان کے پیروکار بھی مجھ پر یقین کریں گے لیکن یہ سب کب ہوگا؟" تب میں کہتا ہوں کہ ’’مجھے انہیں چھوڑ کر کشتی کے دوسری طرف جانا چاہئے شاید وہاں مجھے کچھ اُمید مل جائے۔" وہاں سے واپس آتے ہوئے میں اپنے ساتھ کچھ طبی طریقہ علاج بھی لے آتا ہوں تاکہ اس شخص کی ٹانگوں کا علاج کیا جاسکے چنانچہ ہم اس شخص کی ٹانگ پر پلاسٹر لپیٹ دیتے ہیں تاکہ وہ جلد صحت یاب ہو جائے۔ پھر ہم میں سے ایک شخص پوچھتا ہے کہ ’’ہم اس کشتی پر کہاں جائیں گے؟ میں کہتا ہوں کہ "جہاں ہم جارہے ہیں ہمیں اُمید ہے کہ شاید وہاں کچھ مل جا ئے۔ یہاں تو ہم نے کوشش کی لیکن کچھ نہیں ہوا۔"

جب ہم کشتی پر بیٹھ کر جانے کے لئے تیار ہوجاتے ہیں تو ہم کچھ ایسے لوگوں کو دیکھتے ہیں کہ جن کو دیکھ کر لگتا ہے جیسے وہ کسی جنگی علاقے سے فرار ہو کر آئے ہوں۔ ہم ان سے پوچھتے ہیں کہ ’’آپ سب کون ہیں؟‘‘ وہ کہتے ہیں کہ ’’جس جگہ ہم رہ رہے تھے اس جگہ اچانک جنگ شروع ہوگئی ہے اور ہمارے گھر بُری طرح تباہ ہوگئے ہیں، ہم بڑی مشکل سے جان بچا کر یہاں پہنچ سکے ہیں۔" میں کہتا ہوں کہ ’’وہاں ایسا کیا ہوا کہ تمہارے تمام گھر تباہ ہوگئے اور تم لوگ ہجرت کرنے پر مجبور ہوگئے؟" میں اپنے دوستوں سے کہتا ہوں کہ ’’آئیے پہلے انہیں ایک محفوظ جگہ پر لے جاتے ہیں اور پھر ہم اپنے سفر پر چلیں گے۔" انہیں محفوظ جگہ پر لے جانے کے بعد ہم اپنے سفر پر روانہ ہوتے ہیں اور ہم ایک ایسی جگہ پر پہنچتے ہیں جہاں ایک بہت ہی بڑا قلعہ نما مکان ہوتاہے جس میں بہت اونچی دیواریں ہوتی ہیں۔ اسے دیکھنے کے بعد میں کہتا ہوں کہ "یہ وہ جگہ ہے جہاں میں جانا چاہتا تھا۔''

میں لوگوں سے کہتا ہوں کہ ’’یہاں ایک بہت بڑا دروازہ ہے جسے ہم محل میں داخل ہونے کے لئے کھولیں گے۔" پھر ہم وہ دروازہ تلاش کرتے ہیں لیکن ہم اسے تلاش نہیں کرپاتے۔ میں حیرت زدہ ہوتا ہوں کہ محل تو صحیح ہے لیکن ہمیں دروازہ کیوں نہیں مل رہا؟ پھر میں ایک ستون دیکھتا ہوں اور کہتا ہوں کہ ’’دروازہ قریب تھا لیکن میں اسے کیوں نہیں دیکھ سکا؟ ’’جب ہم ستون سے تھوڑا اور آگے جاتے ہیں تو ہم دروازہ دیکھ پاتے ہیں لیکن جب میں تھوڑا سا پیچھے ہوتا ہوں تو وہ دروازہ پھر غائب ہوجاتا ہے۔ ایک شخص کہتا ہے کہ ''شاید دجال کو اس دروازے کے بارے میں معلوم تھا اور اس نے اپنے جادُو سے اس دروازے کو چُھپا لیا ہے تاکہ اس دروازے کو دور سے کوئی دیکھ نہ سکے۔" میں کہتا ہوں کہ ''ہاں یہی وجہ ہو سکتی ہے۔" درمیان میں جادُو کی ایک دیوار تھی جس نے دروازے کو چُھپا رکھا تھا۔ اور جب میں نے دور سے دیکھا تو میں صرف دیوار ہی دیکھ سکتا تھا لیکن جب میں قریب آیا تب مجھے دروازہ نظر آنا شروع ہوگیا تھا۔" ایک شخص کہتا ہے کہ ’’یہ دروازہ کیسے کُھلے گا؟" میں دروازے کے قریب جاتا ہوں لیکن یہ نہیں کُھلتا۔ میں دروازے کی طرف دیکھتا ہوں اور کہتا ہوں کہ ’’شاید دجال نے اسے اپنے کنٹرول میں لے رکھا ہے ورنہ یہ دروازہ یقینًا میرے آنے پر ہی کُھل جاتا۔" پھر میں وہ چیز نکال لیتا ہوں جو اللہ نے مجھے دی ہوتی ہے۔ یہ ایک صاف پانی ہوتا ہے، میں اسے اس دروازے پر ڈال دیتا ہوں تو دروازہ کُھلنے لگتا ہے۔ میں اپنے ساتھ موجود لوگوں سے کہتا ہوں کہ '' اس دروازے کے 6 درجے ہیں۔اس خالص پانی کو دروازے پر ڈالنے سے یہ اپ گریڈ ہونے لگا ہے اور یہ دس درجے تک بڑھ جائے گا اور پھر یہ دجال کے کنٹرول سے آزاد ہو جائے گا اور پھر یہ کُھل جائے گا۔" ایک شخص پوچھتا ہے کہ ’’اس دروازے کو اپ گریڈ ہونے میں کتنا وقت لگے گا؟" میں کہتا ہوں کہ "اللہ بہتر جانتا ہے۔ اب میرے پاس اس دروازے کے قریب سے ایک خفیہ راستہ ہے جہاں سے ہم محل کے اندر جھانک سکتے ہیں لیکن ہم وہاں سے اندر داخل نہیں ہوسکتے ہیں۔ اور اگر ہم کسی کو اندر دیکھیں گے تو ہم اسے اس بات پر راضی کریں گے کہ وہ ہماری مدد کرے۔"

جب ہم خفیہ راستے سے اندر چلے جاتے ہیں تو محل لاوارث اور اندھیروں سے بھرا ہوا ہوتا ہے اور ایسا لگتا ہے کہ جیسے یہاں کوئی صدیوں سے نہیں آیا۔ اسے لاوارث دیکھ کر میں بہت افسردہ ہوتا ہوں۔ میں دروازے کی طرف دیکھتا ہوں اور وہ اپ گریڈ ہورہا ہوتا ہے اور ہم صرف اس وقت اندر جاسکتے تھے جب یہ کُھل جاتا۔ ہمیں وہاں دروازے کے سوا کچھ نہیں ملتا اور پھر ہم واپس جانے کا فیصلہ کرتے ہیں کیونکہ ہم صرف اس صورت میں کچھ کر سکتے ہیں جب دروازہ کُھل جائے۔ اچانک ایک سبز رنگ کی پینٹ بالٹی میری طرف کود پڑتی ہے اور چیختے ہوئے کہتی ہے کہ ''قاسم! آپ تشریف لائیں! میں یہاں اندر چُھپ کر بہت عرصے سے آپ کا انتظار کر رہی تھی۔ دجال نے ہر چیز پر قابو پالیا ہے اور اس نے سب کچھ ایسے تبدیل کردیا ہے جیسے کہ وہ سب بھوت ہوں کیونکہ وہ یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ ان کے ساتھ کیا ہو رہا ہے اور صرف وہی لوگ محفوظ ہیں جن پر اللہ کی ایک خاص رحمت ہے۔" میں کہتا ہوں کہ ’’اس لئے مجھے حیرت ہوئی کیوں کہ محل میں موجود ہر شخص مجھے جانتا ہے خواہ جاندار ہو یا بےجان اور اسی وجہ سے دروازہ بھی نہیں کُھلا۔" تب میں بالٹی پر خالص پانی چھڑکتا ہوں تو اچانک ایک مور اُڑتا ہوا باہر آتا ہے اور میرا نام بولتے ہوئے کہتا ہے کہ ’’قاسم! تم آگئے!" وہ مور بہت خوبصورت ہوتا ہے اور میں اس پر بھی خالص پانی چھڑکتا ہوں تو وہ چمکنے لگتا ہے اور پھر ایک اور مور آجاتا ہے۔ ہم یہ سب دیکھ کر خوش ہوجاتے ہیں کہ کم از کم ہمیں کچھ اُمید تو ملی یہاں تک کہ اگرچہ یہ پرندے بے جان ہیں لیکن ہمارے لئے یہ بہت بڑی علامت ہیں۔

پھر میں محل کے کونے کی طرف دیکھتا ہوں تو میں ایک کالی کمزور اور بھوکی گائے کو دیکھتا ہوں جو جکڑی ہوئی ہوتی ہے، اس کا چہرہ بہت ہی عجیب اور خوفناک ہوتا ہے اور مجھے ایسا لگتا ہے جیسے دجال اسے اس حالت میں لایا ہے۔ جب میں اس کی بھیانک آنکھوں میں دیکھتا ہوں تو مجھے لگتا ہے کہ دجال اس محل میں موجود ہے اور وہ مجھے اس گائے کی نظروں سے دیکھ رہا ہے۔ (یہ خواب ختم ہوجاتا ہے۔)

والسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

Next Post Previous Post