Select Language

دجال کا مسلمان ممالک میں خوفناک طوفان بھیجنا

19/08/2017

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

محمد قاسم کہتے ہیں کہ میں اس خواب میں ایک بڑے سے گھر کی چھت پر ہوتا ہوں اس کے اردگرد بہت سے گھر ہوتے ہیں۔ جس گھر کی چھت پر میں ہوتا ہوں اس گھر کی رائٹ سائیڈ میں ایک اور گھر ہوتا ہے جو تھوڑا چھوٹا اور اتنا مضبوط نہیں ہوتا وہاں مسلمان رہ رہے ہوتے ہیں اور جس گھر میں ہوتا ہوں وہاں بھی مسلمان ہوتے ہیں۔ دور مجھے دو اور بڑے گھر نظر آتے ہیں جو ایک دوسرے سے تھوڑا فاصلے پر ہوتے ہیں اور ان کے پاس کچھ اور چھوٹے چھوٹے گھر بھی ہوتے ہیں وہاں بھی مسلمان رہ رہے ہوتے ہیں۔ ایک دوسری طرف کچھ اور گھر ہوتے ہیں جو بہت بڑے اور بہت مضبوط ہوتے ہیں۔

وہاں سب مل کے ایک بڑا اور جدید قسم کا جہاز بناتے ہیں مگر وہ اس کے صرف ایک ونگ پر انجن لگاتے ہیں دوسرے ونگ پر انجن نہیں لگاتے اور اس کو اسی حالت میں اُڑانے لگتے ہیں۔ یہ دیکھ کر میں کہتا ہوں کہ یہ کس قسم کے لوگ ہیں اتنا بڑا جہاز بنایا ہے مگر انجن صرف ایک ہی ونگ پر لگایا ہے۔ اس طرح تو یہ جہاز کسی جگہ پر گر جائے گا اور تباہی مچا دے گا۔ پھر وہ جہاز کو اُڑاتے ہیں تو جہاز اُڑتا ہے اور کسی اور طرف جانے کیلئے مُڑتا ہے مگر جہاز تھوڑا ہی دور جاتا ہے اور اچانک جہاز کنٹرول سے باہر ہو جاتا ہے اور جس گھر میں میں ہوتا ہوں اس گھر کی طرف تیزی سے بڑھتا ہے۔ میں ڈر جاتا ہوں اور کہتا ہوں کہ یہ جہاز تو کریش ہونے والا ہے۔ پھر جیسے ہی وہ قریب آتا ہے میں نیچے بیٹھ جاتا ہوں اور ایک زوردار دھماکے کی آواز آتی ہے۔ مجھے ایسا لگتا ہے جیسے اسی گھر کے ساتھ گرا ہے۔ میں ہمت کر کے اُٹھتا ہوں تو کیا دیکھتا ہوں جو ساتھ والا گھر ہوتا ہے اس کے اوپر جہاز گر گیا ہے اور وہ گھر تباہ ہو جاتا ہے اور آگ کے شعلے اردگرد گر رہے ہوتے ہیں اور جس گھر میں میں ہوتا ہوں اس گھر کی دیوار کو کافی نقصان ہوتا ہے۔

اس گھر میں اور لوگ بھی ہوتے ہیں وہ یہ سب دیکھ کر ڈر جاتے ہیں پھر میں اس جگہ دیکھتا ہوں جہاں سے یہ جہاز اُڑا تھا تو میں کیا دیکھتا ہوں اس جگہ سے تھوڑی دور ہٹ کر دجال ایک گھر کی چھت پر چڑھا ہوتا ہے۔ وہ وہاں کچھ کر رہا ہوتا ہے۔ پھر وہ اپنی طاقت کا استعمال کر کے بادل اور ہوا کو اکٹھا کرتا ہے اور ایک بہت ہی خوفناک قسم کا گرج چمک کے ساتھ طوفان بناتا ہے اور اسے اس طرف بھیجتا ہے جہاں کچھ بڑے اور چھوٹے گھر ہوتے ہیں۔ وہ طوفان اتنا خوفناک قسم کا ہوتا ہے کہ اسے مسلمان دیکھ کر ڈر جاتے ہیں۔ وہ طوفان جب ان گھروں کے اوپر آتا ہے تو تھم جاتا ہے مگر کالے سیاہ بادل گرج چمک اور تیز ہوا مسلمانوں کے گھروں کی چھت پر منڈلاتی رہتی ہے اور وہ طوفان ایک بہت بڑے ہوائی بھنور کی شکل میں گھوم رہا ہوتا ہے اور ایسا لگتا ہے کہ ابھی یہ سب کچھ تباہ کر دے گا اور مسلمانوں کے گھروں پر ایک خوف طاری ہوجاتا ہے۔ کسی عالم یا کسی مسلمان کی ہمت ہی نہیں پڑتی کچھ بولنے کی۔

صرف مسلمان اللہ سے دعا کرتے ہیں کہ کسی طرح سے یہ طوفان ختم ہو جائے میں کہتا ہوں کہ "یہ سب دجال کر رہا ہے۔ بہتر ہے دعاؤں کے ساتھ عمل بھی کرو" پھر میں دجال کو دیکھتا ہوں تو وہ آسمان کو دیکھ رہا ہوتا ہے۔ پھر اچانک دجال اپنے بازو ہوا میں بُلند کرتا ہے۔ میں کہتا ہوں "دجال کچھ کرنے لگا ہے۔ اس سے پہلے کہ وہ کچھ کرے بہتر ہے کہ میں نیچے چلا جاؤں۔" اور میں جیسے ہی نیچے کی طرف جانے لگتا ہوں ساتھ ہی بارش ہونے لگتی ہے۔ میں جلدی سے نیچے جاتا ہوں اور دیکھتا ہوں کہ بارش کا پانی چھت سے ٹپک رہا ہوتا ہے۔ میں کہتا ہوں یہ پانی چھت سے کس طرح ٹپک رہا ہے، چھت میں تو کوئی سوراخ بھی نہیں ہے۔ پھر میں ایک منزل نیچے جاتا ہوں تو وہ پانی نیچے والی چھت سے بھی اسی طرح ٹپک رہا ہوتا ہے۔

یہ سب دیکھ کر میں حیران ہو جاتا ہوں کہ یہ سب کیسے ہو رہا ہے، اس طرح تو یہ گھر تباہ ہو جائے گا اور کچھ اور لوگ بھی یہ دیکھ کر پریشان ہو جاتے ہیں۔ میں پھر چھت پر جاتا ہوں تو بارش اتنی زیادہ ہوتی ہے کہ دور تک کچھ نظر نہیں آتا۔ میں چھت سے گھر کے نیچے دیکھتا ہوں تو پانی سارے گھر کے اندر جمع ہوچکا ہوتا ہے اور گھر کی بیرونی دیوار تک پہنچ چکا ہوتا ہے۔ پانی کی لہریں دیوار سے ٹکرا رہی ہوتی ہیں اور مجھے ایسا لگتا ہے جیسے وہ پانی بیرونی دیوار کو توڑ دے گا۔ پھر میں مین گیٹ کی طرف دیکھتا ہوں تو وہ بند ہوتا ہے۔ میں یہ دیکھ کر کہتا ہوں کہ مجھے مین گیٹ کھول دینا چاہیے تاکہ پانی باہر نکل جائے اور دیوار پر دباؤ ختم ہو جائے ورنہ کہیں دیوار ٹوٹ نہ جائے۔ میں نیچے آتا ہوں تو وہاں کافی لوگ پانی میں ڈوب رہے ہوتے ہیں۔ میں تیر کر جاتا ہوں اور مین گیٹ کھول دیتا ہوں تو سارا پانی گیٹ سے باہر نکل جاتا ہے اور ڈوبتے لوگوں کی جان بچ جاتی ہے۔ لوگ کہتے ہیں "قاسم! اگر تم گیٹ نہ کھولتے تو ہم ڈوب جاتے!"

پھر اچانک فوج کے کچھ لوگ آتے ہیں اور کہتے ہیں ہمارے گھر میں کچھ لوگوں نے حملہ کر دیا ہے، آپ سب لوگ دھیان سے رہیں۔ لوگ کہتے ہیں کہ ایک مسئلہ ختم ہوا ہے تو دوسرا آگیا۔ فوج کے لوگ ان لوگوں سے لڑنے کے لئے نکل جاتے ہیں۔ میں گھر سے ہتھیار لے کر فوج کے پیچھے جاتا ہوں۔ میں دیکھتا ہوں کہ گھر کے پیچھے کی جانب ایک بلڈنگ سی ہوتی ہے اور وہاں فوج کچھ لوگوں سے لڑ رہی ہوتی ہے مگر دشمن بہت مضبوط ہوتا ہے اور آرمی کے پاس جو اسلحہ ہوتا ہے وہ طاقتور نہیں ہوتا اور کم بھی ہوتا ہے۔ وہاں دشمنوں نے بہت مضبوط مورچہ بندی کی ہوتی ہے اور وہاں سے فائر بھی کر رہے ہوتے ہیں۔ فوج کے پاس کوئی ایسا اسلحہ نہیں ہوتا جو ان کو تباہ کر سکے۔ میرے پاس جو ہتھیار ہوتا ہے وہ ایک بڑی گن ٹائپ کا ہوتا ہے اور اس میں ایک دور بین بھی ہوتی ہے۔ میں ایک جگہ چُھپ کر دور بین سے دیکھتا ہوں تو مجھے دیوار کے دوسری طرف بھی نظر آتا ہے پھر میں نشانہ لگا کے فائر کرتا ہوں تو اس گن کا فائر اس مظبوط دیوار کے اندر سے نکل کر دشمن کو لگتا ہے کہ وہ مر جاتا ہے۔ میں کہتا ہوں کہ "یہ کیسی گن ہے جو دیوار کے اس پار بھی دیکھ لیتی ہے اور گولی بھی دیوار کے اس پار نکل جاتی ہے۔" پھر میں ایک ایک کرکے سب کو مارنا شروع کر دیتا ہوں۔

اتنی دیر میں فوج بھی مجھے دیکھ لیتی ہے اور وہ حیران ہوتے ہیں کہ "اس کے پاس کونسی گن ہے!" میں ان سے کہتا ہوں کہ "یہ دشمن بہت ہی طاقتور ہیں اور یہ اس گن سے ہی مریں گے۔" پھر ہم ایک کمرے میں آتے ہیں وہاں ایک آدمی پوری بلڈنگ کو کنٹرول کر رہا ہوتا ہے۔ میں اسے دیکھ کر کہتا ہوں کہ یہ تو دجال کا آدمی ہے یعنی ان لوگوں کو دجال نے بھیجا تھا اور تب ہی یہ دشمن اتنے طاقتور تھے۔ میں اس آدمی کو پکڑ لیتا ہوں اور فوج سے کہتا ہوں "اس کو حفاظت سے رکھنا! یہ بتائے گا کہ اس کو بھیجنے والا کہاں رہتا ہے۔" میں فوج کو نہیں بتاتا کہ ان لوگوں کو دجال نے بھیجا تھا۔ پھر ہم واپس آتے ہیں اور فوج کے لوگ کہتے ہیں "دشمن ختم ہو گئے ہیں۔" سب لوگ خوش ہو جاتے ہیں۔ فوج کے لوگ بتاتے ہیں کہ "ان سب دشمنوں کو قاسم نے مارا ہے۔" یہ سُن کر سب لوگ حیران ہوتے ہیں اور کہتے ہیں "قاسم! تم نے ان سب لوگوں کو کیسے مارا؟ یہ وردی اور یہ گن تمہارے پاس کہاں سے آئی؟ کیا تم فوجی ہو؟" میں کہتا ہوں کہ میں "اللہ کا سپاہی ہوں اور میں نے دشمن کو اللہ کی مدد سے ختم کیا" اور پھر دجال کو ذہن میں لا کر شاید یہ کہتا ہوں کہ "ابھی تو جنگ شروع ہوئی ہے۔" مجھے نہیں پتہ کہ اس طوفان نے کتنی تباہی مچائی ہے کیونکہ تیز بارش کی وجہ سے میں ان گھروں کو دیکھ ہی نہیں سکا اور اپنے گھر کو بچانے کے چکر میں وقت ہی نہیں ملا کے ان گھروں کو دیکھ سکتا۔

والسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

Next Post Previous Post