Select Language

قیامت قائم ہونے سے قبل اللہ پاک کی مہلت اور رحمت

1998

بسم اللہ الرّحمٰن الرّحیم

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

محمد قاسم نے قیامت کے دن سے متعلق کئی خواب دیکھے کہ جب قیامت سے پہلے آخری دن ہوتا ہے لیکن اللہ ہر بار اپنی رحمت سے ایک دن بڑھا دیتا ہے۔ وہ اس لئے کہ اللہ نے قاسم کو جو کام دیا تھا وہ انہوں نے ختم نہیں کیا۔ قیامت کے متعلق اپنے پہلے خواب میں محمد قاسم کہتے ہیں کہ اللہ اپنے عرش پر موجود ہوتا ہے اور میں اللہ سے بات کر رہا ہوتا ہوں- اللہ مجھے حکم فرماتا ہے کہ "قاسم! آپ اپنے تمام کام شام 6 بجے سے پہلے مکمل کرلیں تاکہ میں قیامت قائم کرسکوں،"میں کہتا ہوں"ٹھیک ہے" اور پھر میں گھر چلا جاتا ہوں۔ میں ایک لڑکی کو اپنے راستے میں جاتے ہوئے دیکھتا ہوں اور میں اس لڑکی سے شادی کرنا چاہتا ہوں۔ میں اس لڑکی کے پیچھے چل پڑتا ہوں اور یہ بات بالکل ہی بھول جاتا ہوں کہ اللہ نے شام 6 بجے قیامت قائم کرنی ہے۔ لڑکی تیز رفتاری کے ساتھ چل رہی ہوتی ہے اور میں اس کے ساتھ ساتھ نہیں چل سکتا۔ بہت ساری رکاوٹیں ہوتی ہیں اور ہجوم کی وجہ سے میری رفتار تیز نہیں ہو پاتی۔ بالآخر وہ میری نظروں سے اوجھل ہوجاتی ہے لیکن پھر بھی میں اس کی تلاش جاری رکھتا ہوں۔ جب مجھے یقین ہوجاتا ہے کہ میں نے اسے کھو دیا ہے تب میں اپنی گھڑی کو دیکھتا ہوں تو شام 8 بجے کا وقت ہوتا ہے۔ میں بہت حیران ہوجاتا ہوں اور گھبرا جاتا ہوں۔ میں سر پکڑ کر بیٹھ جاتا ہوں اور سوچتا ہوں کہ "یہ مجھے کیا ہوگیا ہے؟ اللہ ﷻ نے صرف ہمیں ایک موقع فراہم کیا اور میں نے اسے ضائع بھی کردیا۔ لیکن پھر میں حیرت زدہ ہوتا ہوں کہ میں 6 بجے تک زندہ کیسے ہوں؟"

میں اس جگہ واپس چلا جاتا ہوں جہاں سے میں نے اللہ سے بات کی تھی۔ میں اللہ سے خوفزدہ لہجے میں یہ سوال کرتا ہوں کہ "اے اللہ ﷻ !" آپ نے ابھی تک قیامت قائم کیوں نہیں کی؟" پھر اللہ نہایت ہی نرمی اور شائستگی سے جواب دیتے ہوئے فرماتا ہے کہ "قاسم! آپ نے مجھے بتایا ہی نہیں کہ آپ نے اپنا کام مکمل کیا یا نہیں، لہذا میں نے قیامت قائم نہیں کی۔" اللہ ﷻ کی رحمت کو دیکھنے کے بعد میں بہت سکون محسوس کرتا ہوں، میں اللہ کو بتاتا ہوں کہ میں ایک لڑکی سے کیسے ملا اور میں اس کا تعاقب کرنے میں اپنا سارا وقت ضائع کرتا رہا یہاں تک کہ میں اسے جاصل بھی نہ کر سکا۔ اللہ ﷻ فرماتا ہے کہ ”کوئی مسئلہ نہیں قاسم! آپکی وجہ سے میں نے قیامت کا وقت بڑھا دیا ہے۔ آپ بہت تھک گئے ہوں گے، اب آپ گھر چلے جائیں اور آرام کریں، پھر کسی دن کا انتخاب کریں اور اس کے مطابق اس پر کام کریں، اور جب آپ اپنا کام ختم کرلیں تو مجھے بتا دیں تاکہ میں قیامت قائم کروں۔"

میں بہت پرجوش ہوجاتا ہوں اور دل ہی دل میں اللہ سے کہتا ہوں کہ ’’اپ نے آج مجھ پر اتنا بڑا احسان کیا ہے میں آئندہ سے صرف آپ پر بھروسہ کروں گا۔" میں گھر جا کر سو جاتا ہوں اور صبح 7 بجے اُٹھتا ہوں، میں نئے کپڑے پہن کر اور غسل کر کے اپنا کام شروع کر دیتا ہوں۔ دنیا سے اندھیرے دور کرنا میرا ایک کام ہوتا ہے۔ میں اپنے تمام کام صبح دس یا گیارہ بجے تک مکمل کر لیتا ہوں۔ شام 5 بجے میں اپنے آپ سے کہتا ہوں کہ "میں اللہ کو اپنے کام کی تکمیل کے بارے میں بتاؤں گا" کیونکہ ابھی سب کچھ پُرامن ہوتا ہے اور تمام لوگ لُطف اندوز ہو رہے ہوتے ہیں، اور ہم اللہ کی رحمت سے خوب کھاتے ہیں۔ جب شام 5 بج جاتے ہیں تو میں اس جگہ جاتا ہوں جہاں میں اللہ سے بات کرتا ہوں، میں اس سے کہتا ہوں کہ "آپ نے جو کام مجھے دیا تھا وہ میں نے آپ کی مدد سے مکمل کرلیا ہے۔" پھر اللہ ﷻ فرماتا ہے "ٹھیک ہے قاسم! اب میں قیامت قائم کردوں گا۔" پھر میں اللہ سے پوچھتا ہوں "آپ نے کل میری وجہ سے قیامت قائم نہیں کی تو کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ نے لوگوں کی عمر بڑھا دی ہے؟" اللہ پاک فرماتے ہیں کہ "میں نے نہ صرف ان کی عمر میں اضافہ کیا بلکہ میں نے ان کا رزق بھی بڑھادیا۔" (خواب یہیں ختم ہوجاتا ہے)

میری اصلی زندگی میں بھی یہی ہوا۔ اکتوبر 2013 میں مجھے احساس ہوا کہ میں نے اپنی زندگی ضائع کردی اور جان لیا کہ میرا گزرا وقت کبھی واپس نہیں آئے گا ، تب اللہ پاک نے 3 دسمبر 2013 کو مجھے ایک خواب میں بتایا کہ "قاسم! آپ کے لیے میرے کچھ خاص منصوبے ہیں، ابھی آپ کچھ آرام کریں اور اس کے بعد میں آپ کو بتاؤں کہ آگے آپکو کیا کرنا ہے۔" پھر اپریل 2014 میں ایک خواب میں اللہ پاک نے مجھے پہلی بار بتایا کہ "قاسم! اپنے خواب ساری دنیا سے بیان کرو، میں چاہتا ہوں کہ ہر ایک کو معلوم ہو کہ آپ کون ہیں۔"

والسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

Next Post